بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے دشت سے مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا ہونے والے تعمیراتی کمپنی سے وابستہ افراد کے خاندانوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مستونگ کے علاقے دشت سے ایک تعمیراتی کمپنی کی سائٹ پر اغواءہونے والے افراد کے رشتہ داروں محمد بخش ،راجہ خان، ثناء اللہ، واجداللہ، حاجی خان، عبدالرزاق، فرحان خان اور علی احمد بلوچ نے ہمراہ پریس کلب ڈیرہ مراد جمالی میں پریس کانفرنس سے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارا تعلق غریب اور مزدور طبقے سے ہے۔ ہم روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدوری کر کے اپنے اہلِ خانہ کا پیٹ پالتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے دشت کے علاقے میں کام کرنے والے مزدور علی نواز اور نذیر احمد (پسران محمد چھٹل، قوم ابڑو، ساکنان جیکب آباد)، عطاء اللہ ولد امام بخش بلوچ، محمد یاسین ولد محمد حسن بلوچ، غلام حیدر ولد علی حسن بلوچ اور نصیب اللہ ولد امان اللہ (ساکن ڈیرہ مراد جمالی) کے اغواءکو ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود حکومتِ بلوچستان، پولیس انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ مستونگ کی جانب سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
انہو ں نے کہا کہ مغوی مزدوروں کے اہلِ خانہ شدید کرب اور ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں جبکہ ان کے گھروں میں فاقے کی نوبت تک پہنچ چکی ہے۔
انہوںنے کہا کہ ہم پرامن شہری ہیں اور صرف اپنے پیٹ کی خاطر محنت مزدوری کرتے ہیں۔ مگر افسوس کہ آج تک کسی حکومتی نمائندے نے ہماری داد رسی نہیں کی۔
انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان، وزیرِ داخلہ، آئی جی پولیس، کمشنر قلات ڈویژن ڈپٹی کمشنر مستونگ اور قبائلی عمائدین سے اپیل کی ہے کہ مغوی مزدوروں کی بازیابی کے لیے فوری کارروائی عمل میں لائی جائے اور ان کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے تاکہ متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے ۔
واضع رہے کہ اب تک ان افراد کی اغوا کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبل نہیں کی ہے۔