سرکاری نمائندوں نے بلوچستان اسمبلی سے دہشتگردی ایکٹ پاس کروا کر نازی دور کی یاد تازہ کردی،بی این پی

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں بلوچستان اسمبلی سے دہشت گردی کے خلاف پاس ہونے والے ایکٹ کی منظوری کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فارم 47 کے حکمران عوامی نمائندے نہیں بلکہ سرکاری نمائندے ہیں ،انہیں بلوچستان کے فرزندوں کے خلاف آئین و قانون سے متصادم قوانین کی منظوری کا اختیار نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ پہلے تو بلوچستان کے فرزندوں کے اغواء کر کے لاپتہ کیا جاتا ہے اب تو 3 ، 3 ماہ تک اذیت خانوں میں ان کا ٹرائل ہوا کرے گا اور انسانیت سوز مراحل سے گزارا جائیگا ،پارٹی ایسے کالے قوانین اور دہشت گردی ایکٹ کے نام پر پاس ہونے والے بل کی مذمت کرتی ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ دنیا آج سماجی اور انسانی حقوق کی علمبر داری کی بات کر رہی ہے مگر بلوچستان میں نازی دور کی یاد تازہ کرتے ہوئے کالے قوانین لاگو کر کے نوجوانوں کو عقوبت خانوں میں رکھا جائے گا۔ پارٹی اس بل کو عوام دشمن اقدام گردانتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران جب سے اقتدار پر براجمان ہیں اسی دن سے بلوچستان کے حالات مزید خراب اور انسانی حقوق کی پامالی کی جارہی ہے ۔بی این پی حالیہ ایکٹ کی مخالفت کرتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے ۔سردار اختر مینگل کی قیادت میں غیور بلوچستانیوں کی ترجمانی کر رہے ہیں اور بلوچستانی فرزندوں کو ذہنی کوفت سے دو چارکرنے والے کالے قوانین خلاف آواز بلند کرتے ہوئے اپنا قومی فریضہ ادا کریں گے۔

Share This Article