بلوچستان کے ضلع پنجگور سے اطلاعات ہیں کہ مسلح افراد شہر میں داخل ہو گئے ہیں جہاں انہوں نے کئی سرکاری اور فوجی تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
پنجگور کے مرکزی بازار چتکان کے علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ متعدد علاقوں میں مسلسل فائرنگ اور زور دار دھماکوں کی آوزیں آرہی رہیں ۔
علاقائی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ فائرنگ اور دھماکوں سے 2 پولیس اہلکارہلاک ہوگئے۔
دوسری جانب اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک 2 پولیس اہلکار وں کی لاش اور دو زخمی افراد کو لایا گیا ہے۔
مقامی باشندوں کاکہنا ہے کہ 100 سے زائد بلوچ جنگجو شہر میں داخل ہو چکے ہیں اور متعدد مقامات پر سیکورٹی فورسز کے ساتھ ان کی جھڑپیں جاری ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے ایک بینک کو آگ لگا دی جبکہ پولیس تھانے اور دیگر سرکاری دفاتر پر بھی فائرنگ اور حملے کیے گئے۔
غیر مصدقہ رپورٹس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چند سرکاری عمارتوں پر قبضہ بھی کر لیا گیا ہے، تاہم ان اطلاعات کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
واقعے کے بعد علاقے میں موبائل فون اور دیگر مواصلاتی ذرائع معطل ہیں، جس کے باعث نقصانات اور مجموعی صورتحال کی آزادانہ تصدیق میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں طویل وقت تک سنی جاتی رہیں جس سے علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔
حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی اب تک اس حوالے سے حکام کاموقف سامنے آیا ہے ۔