بلوچستان میں کمرشل بنیادوں پر زیتون کی پیداوار پر غور

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

پاکستان کی وفاقی حکومت پاکستان میں زیتون کی کاشت کو فروغ دینے کے منصوبے کے تحت بلوچستان کے علاقے چاغی میں کمرشل بنیادوں پر زیتون کی کاشت پر غور کر رہی ہے۔

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق زیتون کی کاشت کے ترقیاتی پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ چاغی کے علاقے تفتان کے علاوہ بھرامچہ، امین آباد، سیندک، چھتر میں زیتون کی کاشت کے وسیع امکانات موجود ہیں، جہاں ہزاروں ایکڑ زمین دستیاب ہے اور ان علاقوں میں زیتون کی موزوں اقسام کاشت کی جاسکتی ہیں۔

سابق چیئرمین سینیٹ و سینیٹر صادق سنجرانی نے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ اور تحقیق رانا تنویر حسین سے اسلام آباد میں ملاقات کی، جس میں بلوچستان میں زیتون کی کاشت کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے بلوچستان میں زرعی پیداوار کے فروغ کے لیے چاغی میں ’پاکستان ایگریکلچر ریسرچ کونسل (پی اے آر سی)‘ کے قیام پر زور دیا۔

ملاقات کے دوران بلوچستان میں زرعی صورتحال، زراعت کی بہتری اور اس میں تبدیلی سے متعلق امور زیر غور آئے۔

رانا تنویر حسین نے بلوچستان کے 40 ہزار مربع کلومیٹر کے وسیع علاقے میں زرعی تبدیلی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس علاقے میں اناج اور باغبانی کی فصلوں کی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔پاکستان میں 82 لاکھ ہیکٹر قابل کاشت زمین ہے، جس میں سے 40 لاکھ ایکڑ زمین بلوچستان میں ہے۔گزشتہ شجرکاری، زمین کی دستیابی اور دیگر موسمیاتی اقسام کی بنیاد پر وفاقی حکومت کے زیتون کی ترقی کے منصوبے سے پاکستان میں سات ممکنہ کلسٹرز کی نشاندہی ہوئی ہے۔یہ کلسٹرز بلوچستان کے برکھان، موسیٰ خیل، ژوب ڈویژن، خضدار، نوشکی، واشک اور پنجگور میں پائے گئے ہیں۔

زیتون کی کاشت کے پروگرام کے دوسرے مرحلے کے تحت 75 ہزار ایکڑ اراضی پر کمرشل زیتون کی کاشت کو ترجیحی طور پر نشاندہی کردہ کلسٹرز میں شامل کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر (آئی ٹی سی) کی جانب سے زیتون کی ویلیو چین پر کیے گئے تجزیے میں نشاندہی کی گئی کہ بلوچستان میں زیتون کی فصل کی کمرشل کاشت کو نظر انداز کیا گیا ہے۔یہ فصل پانی کی کم ضروریات، خشک سالی کی برداشت، اور کیڑوں اور بیماریوں کے خلاف مضبوط مزاحمت جیسی خصوصیات کی وجہ سے حالیہ دنوں میں تیزی سے مقبول ہوئی ہے۔بلوچستان کے شمال مشرقی اور وسطی حصوں میں زیتون پیدا کرنے والے پورے اضلاع میں شاید ہی کوئی آرگینک یا نان آرگینک کھاد استعمال کی گئی ہو۔

بلوچستان میں محکمہ زراعت نے اس نئی فصل کو پیداواری سطح پر فروغ دینے کے لیے خضدار اور لورالائی کے لیے دو، دو جبکہ موسیٰ خیل کے لیے حال ہی میں ایک چھوٹے یونٹ کا انتظام کیا ہے تاکہ کاشتکاروں کو زیتون کی پروسیسنگ کی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کی جائیں۔

آئی ٹی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سازگار آب و ہوا کے سبب بلوچستان میں کاشت کیے جانے والے زیتون میں تیل کی مقدار 18 سے 22 فیصد تک ہے، جب کہ پنجاب کے علاقے پوٹھوہار میں تیل کی مقدار 8 سے 10 فیصد ہے۔

Share This Article