امریکی ایپل اسٹور پر نمبر ون پروڈکٹ کے طور چھا جانے والے چین کے ڈیپ سیک چیٹ بوٹ نے امریکی اوپن اے آئی چیٹ بوٹ کو نا صرف پیچھے چھوڑ دیا بلکہ امریکی صدر کو بھی پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ ٹرمپ اسے ایک ویک اپ کال کہہ رہے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین کے ایک اسٹارٹ اپ کے چیٹ بوٹ DeepSeek کی دنیا بھر میں اور خاص طور سے خود امریکی اپیل اسٹورز پہ دھوم اور اس کی مقبولیت کو امریکی اے آئی جائنٹ کمپنیوں کے لیے ایک ویک اپ کال قرار دے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیپ سیک چیٹ بوٹس کی مقبولیت امریکی ٹیک جائنٹس‘‘ کے لیے ایک انتباہ ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ چینی AI اسٹارٹ اپ DeepSeek کی AI ریس میں ڈارک ہارس انٹری‘‘ کو مصنوعی ذہانت تیار کرنے والی امریکی کمپنیوں کے لیے ویک اپ کال‘‘ سمجھنا چاہیے۔
ٹرمپ نے فلوریڈا میں ریپبلکن کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،اُمید ہے کہ ایک چینی کمپنی کی جانب سے DeepSeek AI کی ریلیز ہماری صنعتوں کے لیے ایک ویک اپ کال ہوگی۔ ہمیں اس مقابلہ میں جیتنے کے لیے تمام تر توجہ اس پرمرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
‘امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاہم کہا ہے کہ چینی ڈیپ سیک سے امریکی ٹیک کمپنیوں کو لگنا والا جھٹکا مثبت بھی ہو سکتا ہے کیونکہ اب وہ اپنی پروڈکٹس بنانے میں سستے طریقہ کار کو بروئے کار لاتے ہوئے اس میدان میں ایک جدید اختراع پر مجبور ہوں گے۔ ٹرمپ نے کہا، کیونکہ وہ اب زیادہ سستے طریقے سے اختراع کرنے پر مجبور کرے گی۔‘‘
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، میں اسے مثبت سمجھتا ہوں کیونکہ آپ بھی ایسا ہی کریں گے، یعنی آپ بھی اب بہت زیادہ خرچ نہیں کریں گے اور اُمید ہے کہ آپ کو نتیجہ بھی ویسا ہی ملے گا۔‘‘
چین کی اس نئی اے آئی پروڈکٹ نے ایک وسیع خیال کی نفی کردی ہے۔ اب تک یہ تصور کیا جاتا تھا کہ مصنوعی ذہانت کو ترقی دینے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہے جبکہ پچھلے ہفتے جاری کیے گئے ایک تحقیقی مقالے کے مطابق، ڈیپ سیک کے چیٹ بوٹ کے ماڈل کی ڈیولپمنٹ ٹیم نے کہا کہ انہوں نے ماڈل کو تربیت دینے کے لیے کمپیوٹنگ پاور پر 6 ملین ڈالر سے بھی کم خرچ کیے ہیں، یہ AI بجٹ کا جو امریکی ٹیک کمپنیاں جیسے OpenAI، Alphabet اور Meta کی طرف سے چیٹ بوٹ پر خرچ کی گئی اربوں ڈالر کی رقم کا ایک چھوٹا حصہ بنتا ہے۔
رواں ہفتے پیر تک DeepSeek کا چیٹ بوٹ امریکی ایپل ایپ اسٹورز پر نمبر ون پروڈکٹ تھا، جس نے اوپن اے آئی کے ChatGPT چیٹ بوٹ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
یاد رہے کہ 2023 ء میں پہلی بار منظر عام پر آنے کے بعد چیٹ جی پی ٹی چیٹ بوٹ نے اسی انداز میں انٹرنیٹ پر طوفان برپا کیا تھا۔
ڈیپ سیک کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی متزلزل کر دیا ہے، جبکہ امریکی AI ماڈلز کے مستقبل کے بارے میں بڑے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
Nvidia، AI چپس کے سرکردہ سپلائر کو پیر کو مارکیٹ میں 600 بلین کے قریب کا نقصان ہوا، جو کہ امریکی تاریخ میں کسی بھی کمپنی کے لیے ایک دن میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔
جاپان میں، Nvidia کو فراہم کرنے والی چپ ٹیسٹنگ سازوسامان بنانے والی کمپنی Advantest کو پیر کے روز تقریباً 9 فیصد جبکہ منگل کو 10فیصد کی گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔
چپ سازی کا سامان بنانے والی کمپنی ٹوکیو الیکٹرون کی قیمت 5.3 فیصد گر گئی، جبکہ ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ سرمایہ کاری سافٹ بینک گروپ کو بھی 6 فیصد کا نقصان ہوا۔
امریکہ میں، براڈکام کو 17.4 فیصد کا نقصان پہنچا، جس کے بعد ChatGPT کی حمایت کرنے والی مائیکروسافٹ کمپنی کو 2.1 فیصد اور پھر Google پیرنٹ الفابیٹ کو 4.2 فیصد کا نقصان ہوا۔
پچھلے ہفتے، ٹرمپ نے جاپانی جائنٹ سافٹ بینک اور چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی OpenAI کی قیادت میں، امریکہ کے ایما پر اے آئی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے 500 بلین ڈالر یا (478 بلین) یورو کے منصوبے کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔