گوادر میں جبری گمشدگیوں کیخلاف دھرنا دوسرے روز بھی جاری

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان کے ساحلی شہر اور سی پیک مرکز گوادر میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچوں کی جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔

یہ دھرنانعمان اسحاق کی فیملی کی جانب جی ٹی گیٹ کے سامنے دیا جارہا ہے۔

گذشتہ روز جبری گمشدہ کے شکار نعمان اسحاق کی بازیابی کے لئے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی تھی ۔

احتجاجی ریلی میں خواتین و بچوں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور جبری گمشدگی کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔

لواحقین نے احتجاجی ریلی کے بعد جیٹی گیٹ کے سامنے دھرنا دیاجو آج دوسرے روز بھی جاری ہے۔

دھرنے کے دوران لواحقین اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے جوناکام ہو ئے۔

لواحقین نے گذشتہ رات دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کی اور دھرنے کو سی پیک روڈ پر منتقل کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

لاپتہ نعمان اسحا ق کے بڑے بھائی کا کہنا تھا کہ ہم نے بارہا ہر دروازے پہ دستک دیئے اور اداروں سے یہی سوال کرتے رہے کہ میرے بھائی نے کیا جرم کیا ہے۔اگر واقعی ان سے کوئی جرم سر زد ہوا تھا تو آپ کی عدالتیں جو رات کی تاریکی میں بھی آپ کے لیے کھل سکتی ہیں، ان عدالتوں میں میرے بھائی کو کیوں نہیں پیش کیا جاتا؟

انہوں نے کہا کہ ہم ریاست اور اس کےخفیہ اداروں سے درخواست کرتے ہیں اور انہیں کل تک کا مہلت دیتے ہیں۔اگر مذکورہ تاریخ تک میرے بھائی کو رہا نہیں کیا گیا تو ہم سڑکوں پر آ کر احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے جو آپ کے لیے سخت نا پسندیدہ ہے۔

واضع رہے کہ نعمان اسحاق کو 7 نومبر 2024 کی شام ڈھوریہ گْوادر سے فورسز نے جبری طور پر لاپتہ کیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے۔

Share This Article