بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما و سرگرم انسانی حقوق کارکن سمی دین بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں بلوچ طلباء کے جبری گمشدگیوں میں حالیہ اضافہ کوتشویشناک قرار دیتے ہوئے کہاکہ گزشتہ رات راولپنڈی میں IJP میٹرو سٹیشن کے قریب ایک فلیٹ میں رہائش پذیر 10 نوجوان بلوچ طلباء کو خفیہ ایجنسیوں نے زبردستی لاپتہ کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ طلباء کے جبری گمشدگی میں حالیہ اضافہ انتہائی تشویشناک ہے۔ یہ جبری گمشدگیوں سے نہ صرف ان کی پڑھائی میں خلل پڑتا ہے اور معصوم طلباء کو صدمے کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ ان کا مقصد انہیں تعلیم حاصل کرنے سے روکنا اور ان کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنا ہے۔
انہوننے کہا کہ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان غیر قانونی اغوا کے خلاف مداخلت کریں اور ان طلباء کے تحفظ اور حقوق کی وکالت کریں۔