روس وچین کا اپنے حلیفوں سے بیرونی اثر و رسوخ کیخلاف مزاحمت کی اپیل

0
65

چین اور روس کے رہنماؤں نے وسطی ایشیائی خطے کی ایک کانفرنس کے دوران اپنے حلیفوں اور شراکت داروں سے بیرونی اثر و رسوخ کے خلاف مزاحمت کی اپیل کی۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ قازقستان کے دارالحکومت استانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کر رہے تھے۔

شی جن پنگ نے جہاں بیرونی مداخلت کے خلاف مزاحمت کی بات کی وہیں پوٹن کا کہنا تھا کہ عالمی طور پر سیاست اور معیشت کے نئے مرکز ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔

شی نے سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہمیں بیرونی رسوخ کے خلاف مل کر مزاحمت کرنی چاہئے اور ایک دوسرے سے تعاون کرنا ہو گا۔ ایک دوسرے کی تشویش کا خیال رکھنا ہو گا اور اپنے ممالک کا مستقبل اور قسمت کا فیصلہ خود کرنا ہو گا، علاقائی امن اور ترقی ہمارے ہاتھوں میں ہونا چاہئے۔‘‘

روسی صدر پوٹن جنہوں نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بنانے کے لئے کہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اہم ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم تاریخ کی درست جانب ہو اور انصاف اور راستی کا ساتھ دے۔

اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں، جسے کریملن کی جانب سے شائع کیا گیا، گروپ نے عالمی سیاست میں بڑی تبدیلی کی جانب اشارہ کیا، اور اتحاد سے خطے اور عالمی سلامتی کے لیے زیادہ کردار ادا کرنے پر زور دیا۔

اعلامیے میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی، جیوپالیٹیکل کشیدگی اور جنگوں کے بڑھنے کا ذکر کیا گیا۔

اعلامیے میں روس کے یوکرین پر حملے اور چین کی تائیوان سے جاری کشیدگی کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن گروپ نے ریاستوں کے مابین خودمختاری، آزادی اور علاقائی سلامتی کے احترام کی بات کی۔

پوٹن نے اجلاس کے دوران ملٹی پولر، یعنی ایک سے زائد عالمی طاقتوں کی موجودگی کو حقیقت قرار دیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here