پاکستانی الیکشن میں فوج کی دھاندلی ، سراج الحق،پرویز خٹک ، جہانگیر ترین و دیگر مستعفی

0
124

پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کو حسب روایت عسکری اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے میں بڑے پیمانے پر دھاندلی اور پھر ان کے توقعات کے بر خلاف عوامی فیصلے کونتائج کو روک کرڈھٹائی سے تبدیل کرنے اور اپنے من پسند و جی حضوروں کو کامیاب کرنے پر ملک بھر میں ایک شدیدعوامی ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے ۔

اس سلسلے میں عسکری اسٹیبلشمنٹ کی براہ راست اور دیدہ دلیرانہ مداخلت سے اس کے اپنے وفادارو حمایت یافتہ بھی اس کے اس عمل سے مایوس ہوگئے ہیں ۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے بطور امیر جماعت اسلامی سے استعفیٰ دے دیا ہے ۔

سراج الحق نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ وہ بھرپور کوشش کے باوجود الیکشن میں جماعتِ اسلامی کو کامیابی نہیں دلا سکے۔

ان کے بقول جماعتِ اسلامی کے سیکریٹری جنرل امیر العظیم نے مرکزی مجلسِ شوریٰ کا ہنگامی اجلاس 17 فروری کو طلب کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ جماعتِ اسلامی انتخابات میں قومی اسمبلی کی کوئی بھی نشست حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔

اسی طرح اسٹیبلشمنٹ کا اہم مہرہ جہانگیر ترین جسے پی ٹی آئی توڑنے اور نیا پارٹی استحکام پاکستان پارٹی بنانے کا ٹاسک دیکر پنجاب کا اگلا وزیر اعلیٰ بنانے کا وعدہ کیا گیا ، نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے چیئرمین جہانگیر ترین نے سیاست چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔

پیر کوایکس پر جاری کیے گئے بیان میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وہ انتخابات میں کامیاب ہونے والوں کو مبارک باد دیتے ہیں اور عوام کی مرضی کا احترام کرتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی حیثیت میں ملک کی خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور اُمید کرتے ہیں کہ آئندہ آنے والے برس پاکستان کے لیے اچھے ثابت ہوں۔

جبکہ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات پر سندھ اسمبلی کی جیتی ہوئی سیٹ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا 8 فروری کو بہت سارے پولنگ اسٹیشنز پر وقت پر پولنگ شروع نہیں ہوئی، وقت گزرتا گیا ہم پولنگ شروع نہ ہونے کی شکایات کرتے رہے، عوام کو حق رائے دہی سے محروم کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کارروائی کرنے والوں نے پہلے کیمرے ہٹائے اور پھر ڈبے بھرنے شروع کیے، فارم 45 نہیں دیے جا رہے تھے، بڑی تعداد میں پولنگ ایجنٹس کو فارم فراہم ہی نہیں کیے گئے تھے، فارم 47 میں بدترین دھاندلی کی گئی، آر او کے آفسز کو چاروں اطراف سے سیل کیا گیا تاکہ کوئی پرندہ بھی پر نہ مار سکے، ہم حقائق کو مسلسل عوام کے سامنے لاتے رہیں گے۔

حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا بلدیاتی الیکشن سے زیادہ لوگوں نے اس بار جماعت اسلامی کو ووٹ ڈالے، ووٹ یا تو جماعت اسلامی کو پڑے یا پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں کو پڑے، جو کچھ پورے ملک میں ہو رہا ہے وہ تماشے سے زیادہ کچھ نہیں ہے، یہ ڈنڈے اور زبردستی کا مینڈیٹ ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا ہمیں خیرات کی سیٹ نہیں چاہیے، الیکشن کمیشن کے فارم 47 کے مطابق مجھے 26 ہزار ووٹ ملے لیکن فارم 45 کے مطابق مجھے 30464 ووٹ ملے، تحریک انصاف کو زیادہ ووٹ ملے ہیں، ہم ان کے مینڈیٹ کو قبول کرتے ہیں، ہم تحریک انصاف کی جیت کو تسلیم کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایک کونسلر کی نشست بھی نہیں جیت سکتی۔

ان کا کہنا تھا میں اتنا ظرف رکھتا ہوں کہ اعلان کرتا ہوں کہ پی ایس 129 پر آزاد امیدوار جیتا ہے، میں پی ایس 129 کی نشست سے دستبردار ہوتا ہوں، ہمیں ایک ووٹ بھی اضافی نہیں چاہیے اور اپنا ایک ووٹ بھی کسی کو دینے کو تیار نہیں ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا انہوں نے ہمیں اڑا دیا ہے تو یہ ہمیں قوم کے دل سے نہیں نکال سکتے، ہم قانونی اور سیاسی جنگ لڑیں گے، آپ جعلی مینڈیٹ سے لوگوں کے ذہن نہی بدل سکتے۔

دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سیاست چھوڑنے کی خبریں میڈیا پر گردش کر رہی ہیں لیکن انہوں نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف کچھ دیر کے لیے بریک لے رہے ہیں۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ وہ عوام کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے سابق وزرائے اعلیٰ پرویز خٹک اور محمود خان دونوں اپنی نشستوں سے الیکشن ہار گئے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here