سوموار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کے قتل کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس بزدلانہ کارروائی میں ملوث عناصر کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک پریس بیان میں سلامتی کونسل کے 15 ارکان نے اتوار کی صبح الکاظمی کے گھر کو نشانہ بنانے والے ڈرون سے حملے کی ”سخت ترین الفاظ میں ” مذمت کی۔
بیان میں ”ان گھناؤنی دہشت گردی کی کارروائیوں کے مرتکب افراد، ان کے منتظمین، فنانسرز اور سپانسرز کو جوابدہ ٹھہرانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔”
سیکیورٹی حکام اور مسلح عراقی دھڑوں کے قریبی ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ یہ حملہ ایک ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے کیا تھا۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کل پیر کے روز رائیٹرز کو بتایا کہ حملے میں استعمال ہونے والے ڈرون اور دھماکا خیز مواد ایرانی ساختہ تھا۔
اس کے علاوہ دو عراقی سیکورٹی حکام اور ”ایرانی وفادار” دھڑوں کے قریبی ذرائع نے وضاحت کی کہ یہ حملہ ان گروہوں میں سے کم از کم ایک نے کیا تھا۔
دونوں عہدیداروں نے کہا کہ حزب اللہ بریگیڈ اور عصائب اہل الحق نے مل کر یہ حملہ کیا تھا۔ ایک مسلح گروپ ذریعے نے کہا کہ اس حملے میں حزب اللہ ملوث تھی، لیکن اس نے عصائب کے ملوث ہونے کی تصدیق نہیں کی۔
الکاظمی نے اتوار کو حکومتی اجلاس کے دوران ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ سیکیورٹی فورسز قاتلانہ حملے کے مرتکب افراد کو جانتی ہیں۔ جلد ہی انہیں سامنیلایا جائیگا۔
انہوں نے اس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس کے گھر کو براہ راست ڈرون سے نشانہ بنا کر انہیں قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔