ضلع کیچ : دشت میں فوج کشی دوران مزید 4 نوجوان جبراً لاپتہ

0
12

بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے دشت کھڈان میں پیر کی شب پاکستانی فوج کے ایک کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے اور متعدداہلکاروں کی ہلاکت کے بعد آج دوسرے روز بھی علاقے میں وسیع پیمانے پر فوج کشی جاری ہے ۔

فوج کشی کے دوان فورسز نے آج مزید 4 افراد کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے ۔

اب تک 6 افراد دوران فوج کشی لاپتہ کئے گئے ہیں۔

لاپتہ کئے جانے والوں کی شناخت ڈاکٹر لیاقت علی ،طالبعلم عمران ستّار ، نثارمیجر اور اسماعیل اسحاق کے ناموں سے ہوگئی ہے ۔

علاقائی ذرائع کا کہنا ہےکہ دشت مسکر سے پاکستانی فورسز نے آج صبح دس بجے کے قریب ڈاکٹر لیاقت علی کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد وہ لاپتہ ہے ۔

اسی طرح دشت کھڈان سے طالبعلم عمران ستّار اور نثارمیجر کو لاپتہ کردیا گیاہے ۔دونوں کا تعلق بل نگور سے بتایا جارہا ہے۔

علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں مبارک قاضی کے یاد میں مشاعرے میں شرکت کرنے کے لیے کھڈان آ ئے ہوئے  تھے۔

واضع رہے کہ جس رات دشت کھدان میں فورسز کیمپ پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا تھا اس رات دشت کھڈان میں قومی و انقلابی شاعر مبارک قاضی کی یاد میں ایک تقریب بھی جاری تھی جس میں گردو نواح میں علاقوں کے کئی افراد شر یک تھے ۔

گذشتہ روز دوران جارحیت فورسز نے طلال ولد عمر اور عامر بلوچ ولد ابراھیم نامی 2 نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کیاتھا جن کا اب تک کوئی خبر نہیں ہے ۔

آج دوسرے روز جاری لشکر کشی میں مزید 4 نوجوانوں کو جبری لاپتہ کیا گیا ہے اور اب تک 6 افراد لاپتہ کئے گئے ہیں۔

آج دوسرے روزبھی دشت کھڈان اور گردونواح کے تمام چھوٹے دیہاتوں میں کرفیو نانذ ہے ،دکانیں اور اسکولیں بند ہیں ۔

علاقائی ذرائع بتاتے ہیں کہ موبائل نیٹورک سمیت علاقے کے داخلی و خارجی راستے بھی ہنوز مکمل بند ہیں ۔

جبکہ فورسز کی بڑی تعداد علاقے میں گھر گھر تلاشی و لوگوں کو ہراساں کر رہی ہے ۔

کہا جارہا ہے کہ فوج کی بڑی تعداد میں نقل عمل سمیت ہیلی کاپٹروں کی بھی پروازیں جاری ہیں جس سے علاقہ مکینوں میں خوف وہراس پھیل گیا ہے اور وہ اپنے گھروں میں محصور ہوگئے ہیں۔

گذشتہ روز دوران جارحیت فورسز نے طلال ولد عمر اور عامر بلوچ ولد ابراھیم نامی 2 نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کیاتھا جن کا اب تک کوئی خبر نہیں ہے ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here