بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں ضلع کیچ کے علاقے دشت کھڈان میں پاکستانی فوج پر حملہ اور افسر سمیت 16 اہلکاروں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے میں ایک تنظیمی ساتھی لیفٹیننٹ جمال بلوچ کو ان کی شہادت پر خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے 10 نومبر 2024 بروز اتوار شام پانچ بجے کیچ کے علاقے دشت کھڈان میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو دو اطراف سے گھیر میں لے کر اس پر جدید و بھاری ہتھیاروں سے شدید حملہ کیا۔ حملے میں پاکستانی فوج کے ایک افسر سمیت 16 فوجی اہلکار موقع پر ہلاک اور متعدد فوجی زخمی ہوئے۔ حملے میں دشمن کو شدید مالی نقصان بھی پہنچا۔
انہوںنے کہا کہ حملے سے پہلے سرمچاروں نے پورے علاقے کے آنے جانے کے تمام راستوں کو بند کردیا اور پہر دشمن کے کیمپ پر حملہ آور ہوئے۔ حملہ اتنا شدید تھا کہ شکست خوردہ قابض دشمن فوج کو سمبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔
بیان میں کہا گیا کہ دشمن کے مدد کو آنے والے فوجی اہلکاروں کو بھی سرمچاروں نے نشانہ بنایا جس سے دشمن کو مزید جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے میں بی ایل ایف کی انٹیلجنس ونگ اور قربان یونٹ کے ساتھیوں نے بھی حصہ لیا۔ سرمچاروں نے دشمن کے کیمپ پر جدید و بھاری ہتھیاروں سے شدید حملہ کیا اور کیمپ کے قریب پہنچ کر سرمچاروں نے کیمپ کے حفاظتی دیوار اور مورچوں کو راکٹ گولوں سے نشانہ بناکر تباہ کردیا۔ سرمچار دشمن کے کیمپ کے اندر داخل ہو کر کیمپ کا اسلحہ ضبط کرنے والے تھے کہ اسی دوران کُربان یونٹ کے سرمچار شہید لیفٹنینٹ جمال بلوچ شہید ہوئے۔ جس کی وجہ سے سرمچاروں نے اپنے شہید ساتھی کی جسد خاکی کو لے کر وہاں سے بحفاظت روانہ ہوئے۔
ترجمان نے کہا کہ اس حملے میں بی ایل ایف کے سرمچار لیفٹیننٹ جمال بلوچ عرف ناکو ابراہیم ولد مولابخش سکنہ سری بازار تمپ، گومازی دشمن کے ساتھ بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
انہوںنے کہا کہ شہید جمال بلوچ کی جدوجہد، کردار اور قربانی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ ہم اس کی انتھک جدوجہد اور عظیم قربانی پر اسے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
میجر گھرام بلوچ نے کہا کہ شہید لفٹینینٹ جمال بلوچ سیاسی طور پر پختہ اور جنگی مہارت سے لیس ایک آزمودہ کار سرمچار تھے۔ وہ 2010 سے بلوچ آزادی کی تحریک میں بی ایل ایف سے وابستہ تھے، دو سال شہری نیٹورک میں کام کرنے کے بعد جب وہ دشمن کی نظر میں آئے تو 2012 میں کیمپ منتقل ہو کر باقاعدہ اس کا حصہ بنے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید سرمچار لیفٹیننٹ جمال بلوچ عرف ناکو ابراہیم نے سیاھجی، مزنبند، کُلبر، زامران، بلیدہ اور بالگتر میں قابض دشمن کے خلاف کاروائیوں میں حصہ لے کر دشمن کو شدید جانی و مالی نقصان پہنچایا ہے۔ وہ اپنی جانفشانی، جنگی مہارت، دلیری اور بردباری کے باعث ایک معتبر ساتھی تھے۔ شہید نے اپنے سیاسی شعور کی وجہ سے تنظیم کے اداروں اور کیمپوں کی مضبوطی کیلئے بھی اہم کِردار ادا کیا ہے۔
انہوںنے کہا کہ دشت، کھڈان حملے میں شہید جمال بلوچ سرمچاروں کے اول دستہ ”قربان یونٹ“ کی کمان کر رہے تھے۔ وہ ساتھیوں کی مدد سے کیمپ کے قریب پہنچنے اور دشمن کی صفوں میں کھلبلی اور افراتفری پیدا کرنے میں کامیاب ہوئے۔
بیان میں کہا گیا کہ شہید لیفٹیننٹ جمال بلوچ نے ایک سال قبل قربان یونٹ میں شمولیت اختیار کی اور اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھایا۔ اس حملے میں قربان یونٹ کے ساتھیوں کی کمان کرتے ہوئے وہ شہادت کے عظیم مرتبے پر پہنچ کر تاریخ کے اوراق میں امر ہوگئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بی ایل ایف بلوچ عوام کی مدد اور حمایت سے ایک منظم جنگی اور سیاسی حکمت عملی سے دشمن کو جلد اپنی سرزمین سے نکلنے میں مجبور کریگا اور جس طرح دشت کے عوام نے سرمچاروں کا برپور مدد کیا اس سے سابت ہوتا ہے کہ عوام بلوچ سرمچاروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوںنے مزید کہا کہ اس حملے کی ویڈیو جلد میڈیا کو جاری کی جائے گی۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ اپنے شہید ساتھی جمال بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان کی آزادی تک قابض دشمن پر حملے جاری رکھیں گے اور بلوچ عوام کی مدد سے قومی آزادی کا عظیم مقصد حاصل کر کے رہیں گے۔