اسرائیل ایران پر حملہ کرنے سے باز رہے، سعودی ولی عہد

0
14

شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے ریاض میں اسلامی ممالک کے سربراہی اجلاس میں دیا گیا بیان دیرینہ حریفوں سعودی عرب اور ایران کے مابین تعلقات میں بہتری کا اشارہ ہے۔

اجلاس میں غزہ اور لبنان کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کی خودمختاری کا احترام کرے اور ایرانی سرزمین پر حملہ کرنے سے باز رہے ۔

سعودی رہنما نے گذشتہ روز پیر کوریاض میں منعقدہ عرب اور مسلم رہنماؤں کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کو پابند کرنا چاہیے کہ وہ برادر اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری کا احترام کرے اور اس کی سرزمین کی خلاف ورزی نہ کرے۔‘‘

سعودی ولی عہد کے اس بیان کو مشرق وسطیٰ کے دیرینہ حریف ممالک کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی قرار دیا جا رہا ہے۔ سنی مسلم اکثریتی سعودی عرب اور شیعہ اکثریتی ایران نے اکثر خود کو شام سمیت علاقائی تنازعات پر ایک دوسرے کے مخالف کیمپوں میں پایا ہے۔

ریاض میں ہونے والا مسلم ممالک کا یہ غیر معمولی سربراہی اجلاس سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے بلایا گیا تھا، جس میں دیگر رہنماؤں کے ساتھ ساتھ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف بھی شریک ہوئے۔

ایک سال قبل بھی سعودی عرب نے ایسے ہی ایک اجلاس میں ان ممالک کو مدعو کیا تھا، جس میں غزہ کی جنگ کو ختم کرانے کے حوالے سے کئی کمیٹیاں تشکیل دی گئی تھیں، لیکن اس عمل کا اب تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

سعودی ذرائع کے مطابق، اس سمٹ میں مقبوضہ فلسطینی علاقے اورلبنان میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر غور کیا گیا ۔‘‘

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اس عرب اسلامک سمٹ کی اہم ترجیحات میں اسرائیلی جارحیت کو رکوانا، شہریوں کا تحفظ، فلسطینی اور لبنانی عوام کو مدد فراہم کرنا، پوزیشنوں کو متحد کرنا اور بین الاقوامی برادری پر دباؤ ڈالنا شامل تھا، تاکہ وہ بھی خطے میں جاری جارحیت کے خاتمے اور وہاں دیرپا امن و استحکام کے قیام کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔

ذرائع کے مطابق سعودی عرب، اردن، مصر، قطر، ترکی، انڈونیشیا، نائیجیریا اور فلسطین کے وزرائے خارجہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ مل کر غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو رکوانے اور دیرپا اور جامع امن کے حصول کے لیے فوری بین الاقوامی اقدامات شروع پر بات چیت کی ۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here