بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں ریکوڈک اور سیند ک پراجیکٹس کے مین کمپائونڈپر بلوچ عسکریت پسندوں کا حملہ اور فورسز اہلکار و غیر ملکی ماہرین وورکرزکی ہلاکت کے بعد واقعہ کو دبانے کیلئے بلوچستان حکومت متحرک ہوگئی ہے ۔
بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سرفرازبگٹی نے بلوچستان میں 100 شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے۔
30 نومبر کو بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف )کےسدوآپریشنل بٹالین( سوب) نےنوکنڈی میں ریکوڈک اور سیندک پراجیکٹس کے اہم کمپائونڈپر فدائی حملے کے بعد آپریشن کا آغاز کیا تھا جس سے اب تک درجنوں کی تعداد میں فورسز اہلکار وں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی ہیں ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس آپریشن میں سیندک وریکوڈک پراجیکٹس میں کام کرنے والے غیر ملکیوں کی بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں ۔تاہم اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں ہوسکی البتہ بی ایل ایف نے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا تھا کہ غیر ملکیوں کو یرغمال بنایاگیا ہے۔
بدھ کو وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت انسداد دہشتگردی سے متعلق ہونے والے ایک اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ ’بلوچستان کے شمالی علاقوں میں 100 شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جبکہ ضلع کچھی میں 200 سے زائد آپریشنز کیے جا چکے ہیں۔‘
وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقد ہونے والے اجلاس میں قومی اور بلوچستان ایکشن کمیٹیوں کے طے شدہ اہداف، امن و امان کی مجموعی صورتحال اور جاری سکیورٹی اقدامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ حمزہ شفقات نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ شدت پسندوں کے خلاف مربوط اور مؤثر کارروائیاں جاری ہیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کے شمالی علاقوں میں 100 شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع کچھی میں 200 سے زائد آپریشنز کئے گئے اور دیگر اضلاع میں بھی جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کامیاب کارروائیاں جاری ہیں۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ بلوچستان میں 3561 غیر قانونی پیٹرول پمپس سیل کر دیے گئے ہیں۔ کسٹم حکام نے گذشتہ تین ماہ میں 2575 آپریشنز کیے اور 416 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ضبط کیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے عمل اور تشکیل شدہ ضوابط پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جا رہا ہے۔
سرفراز بگٹی نے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ کارروائیوں کی رفتار مزید تیز کی جائے اور کسی صورت نرمی نہ برتی جائے۔
وزیر اعلیٰ نے واضح کہا کہ قومی اور بلوچستان ایکشن کمیٹیوں کے فیصلوں پر پوری تندہی، ذمہ داری اور تسلسل کے ساتھ عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
واضع رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں اکثر وبیشتر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بھی حکومت اور عسکری اسٹیبلشمنٹ کو بھاری وکاری ضرب پہنچتا ہے تو اس کو دبانے اور میڈیا کو کسی اور مسئلے میں الجھائے رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کی تدبیر اپنائی جاتی ہے ۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز بگٹی کو نوکنڈی واقعہ کو دبانے کیلئے عسکری اسٹیبلشمنٹ نے ٹاسک دے رکھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت انسداد دہشتگردی سے متعلق ہونے والی آج کی اجلاس پہلے سے طے نہیں تھی ۔