بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں بلوچ سرمچاروں کے مہلک حملے کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر ایمرجنسی کی صورتحال ہے اور جائے وقوعہ پر غیر معمولی سرگرمیاں دیکھی جارہی ہیں ۔
علاقائی باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ شب علاقے میں بڑے پیمانے پربڑے طیاروں کی آمدورفت دیکھی گئ جن کی تعداد سو سے زائد بتائی جارہی ہے ۔
کوئٹہ اور نوکنڈی سے آمدہ اطلاعات کے مطابق مذکورہ طیاروں کی آمدو رفت نوکنڈی سے کوئٹہ اور کوئٹہ سے نوکنڈی دیکھی گئی ہے ۔
مذکورہ طیاروں کو باقاعدہ طور پر کوئٹہ میں اڑان بھرتے اور اترتے دیکھا گیا ہے جو شاید ایمرجنسی میں شفٹنگ کی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور مذکورہ طیاروں کے ذریعے حملے میں ہلاک وزخمی ہونے والے پروجیکٹس پر کام کرنے والے غیر ملکیوں اور فورسز اہلکاروں کو فوری طبی امداد کے لئے کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے ۔
ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ممکنہ طور پر سیندک وریکوڈک پروجیکٹس میں برآمد شدہ سونے اور تانبے کی بڑی کھیپ کو بھی فوری پر سیکورٹی کی ناقص صورتحال کے پیش نظر محفوظ مقامات پر منتقل کیاجارہا ہے ۔
یاد رہے کہ اس حملے میں بی ایل ایف نے درجنوں اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق ہے کی جبکہ آپریشن میں شامل بی ایل ایف کے خاتون فدائی سمیت 6 سرمچار شہید ہوئے تھے ۔
بی ایل ایف ترجمان میجر گہرام بلوچ نے اپنے ایک بیان میں پروجیکٹس پر کام کرنے والے غیر ملکی انجینئرز اور ور کرز کو یرغمال بنانے کا بھی دعویٰ کیا تھاتاہم یہ معلوم نہ ہوسکی کہ انہیں بھی نقصان پہنچایا گیا ہے یا نہیں لیکن بعض ذرائع سے یہ خبر سامنے آرہی ہے کہ سرمچاروں نے غیر ملکیوں کو انسانی ہمدردی کے تحت کسی قسم کی نقصانات پہنائے بغیر چھوڑ دیا تھا ۔
لیکن تاحال یہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کی مذکورہ حملے میں سیکورٹی فورسزکے ساتھ ساتھ غیر ملکیو ں کی بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں یا نہیں۔
واضع رہے کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ(بی ایل ایف) کے سدو آپریشنل بٹالین ( سوب ) کے سرمچاروں نے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں 30 نومبر کی رات سونے اور تانبے کے بڑے ذخائر کے پروجیکٹس ریکوڈک اور سیندک کے کمپاؤنڈ پر حملہ کر کے قبضہ کیا تھا اور 36 گھنٹوں تک اس قبضے کو برقرار رکھ کر تمام سرمچار آخری دم تک لڑے ہوئے شہید ہوگئے تھے۔
حملے کا آغازخاتون فدائی زرینہ رفیق عرف ترانگ ماھو نے بارود سے بھری ٹرک کو مذکورہ کمپائونڈ کے مین گیٹ سے ٹکراکر خود کو اڑا کر کیا۔
فدائی زرینہ کی فدائی حملے کے بعد دیگر سرمچار کمپاؤنڈ کے وسط میں سیندک اور ریکوڈک میں کان کنی کے استحصالی منصوبوں کے غیر ملکی انجینئرز کے دفاتر اور رہائشی کمپاؤنڈ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
بی ایل ایف نے سدو آپریشنل بٹالین ( سوب) کے تحت عسکری آپریشن میں وطن کی دفاع میں شہید ہونے والے سرمچاروں کی تصاویر میڈیا کو جاری کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
جن میں آصف بلوچ عرف خالد بلوچ، زرینہ رفیق عرف ترانگ ماھو، نبیل احمد عرف استاد عادل بلوچ، میر جان میرل عرف جانان بلوچ، عنایت ساحل عرف میجر گہرام بلوچ اور غلام جان بلوچ عرف استال بلوچ شامل تھے۔
یاد رہے کہ پاکستان کی مین اسٹریم میڈیا پرعسکری حکام نے نوکنڈی واقعہ کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا ۔اور جس کمپائونڈ پر حملہ ہواتھا اسے سیکورٹی کیمپ ظاہر کرکے اپنے عالمی شراکت داروں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔