غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں 22 فلسطینی ہلاک

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

غزہ کے طبی اور سول ڈیفنس حکام کے مطابق اسرائیل کے متعدد فضائی حملوں میں کم از کم 22 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔

حملے پانچ مختلف مقامات پر ہوئے جن میں رہائشی گھر بھی شامل ہیں۔

مقامی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں حماس کے ایک سینیئر کمانڈر بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ حملے سنیچر کی صبح پیش آنے والے ایک واقعے کے جواب میں کیے گئے۔

آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ ایک ’مسلح شدت پسند‘ غزہ پٹی کی ’یلو لائن‘ کو عبور کر کے اسرائیلی کنٹرول والے علاقے میں داخل ہوا اور فوجیوں پر فائرنگ کی۔ حماس نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔

دونوں فریق ایک دوسرے پر چھ ہفتے قبل طے پانے والی فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہے ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق فائر بندی کے نفاذ کے بعد سے اب تک 310 سے زائد فلسطینی اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

سول ڈیفنس کا کہنا ہے کہ تازہ حملے غزہ شہر، دیر البلح اور النصیرات کیمپ میں کیے گئے۔ حکام کے مطابق غزہ شہر کے گنجان آباد علاقے رِمال میں عباس جنکشن کے قریب پانچ افراد ہلاک ہوئے، جہاں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس کے بعد اس میں آگ بھڑک اٹھی۔

مزید تین افراد دیر البلح میں ایک مسجد کے قریب حملے میں مارے گئے۔ النصیرات میں دو گھروں کو نشانہ بنایا گیا: ابو معونہ خاندان کے گھر پر حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے، جبکہ ابو شاویش خاندان کے گھر پر حملے میں سات افراد ہلاک ہوئے۔

بعد ازاں غزہ شہر کے مغربی حصے میں ایک گھر پر حملے کے نتیجے میں مزید تین افراد ہلاک ہوئے۔

حملوں کے بعد حماس نے کہا کہ اسرائیلی فوج کی ’یلو لائن‘ کو مغرب کی جانب دھکیلنے کی کوشش اور مشرقی غزہ میں مسلسل گولہ باری معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حماس نے ثالثوں اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ فوری مداخلت کریں، کیونکہ اسرائیل ’زمینی حقائق تبدیل‘ کر کے فائر بندی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں اب تک کم از کم 69,500 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں فائر بندی کے دوران ہلاک ہونے والے 280 افراد بھی شامل ہیں۔

Share This Article