افریقی ملک سوڈان کے شہر الفاشر پر ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے حملوں میں تین روز کے دوران کم از کم 1500 افراد ہلاک ہو گئے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک نے بتایا کہ ملک پر قبضے کے لیے سوڈانی فوج سے لڑنے والی آر ایس ایف نے گزشتہ تین دنوں کے دوران شہر سے فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں پر حملے میں کم از کم پندرہ سو افراد کو قتل کر دیا، ملک میں خانہ جنگی کا ریکارڈ رکھنے والے گروپ نے صورتحال کو ’حقیقی نسل کشی‘ قرار دیا۔
سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک تنظیم نے کہا کہ ’دنیا آج جن قتلِ عام کا مشاہدہ کر رہی ہے، وہ اُس خونریز سلسلے کی توسیع ہے جو ڈیڑھ سال قبل الفاشر میں ہوا تھا، جب 14 ہزار سے زائد شہری بمباری، بھوک اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حملے ’قتل و غارت اور صفایا کرنے کی ایک منظم اور دانستہ مہم‘ کا حصہ ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ییل یونیورسٹی کی ہیومینیٹیرین ریسرچ لیب (ایچ آر ایل) کی ایک نئی رپورٹ میں اس علاقے میں اجتماعی قتلِ عام کے شواہد سامنے آئے۔
آر ایس ایف اور سوڈانی فوج کے درمیان 2023 سے جاری خانہ جنگی میں اب تک ہزار افراد کی موت ہو چکی ہے، جبکہ ایک کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
یہ نیم فوجی فورس اتوار کو 17 ماہ کے محاصرے کے بعد الفاشر پر قابض ہو گئی، جو دارفور میں فوج کا آخری مضبوط گڑھ تھا۔
سوڈانی حکومت نے کہا کہ شہر میں اب تک کم از کم 2 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں بھاری مظالم کی مصدقہ اطلاعات ملی ہیں، جن میں ماورائے عدالت قتل، فرار ہوتے شہریوں پر حملے، اور گھر گھر جا کر کارروائیاں شامل ہیں۔
شہر میں خواتین اور بچیوں کے خلاف جنسی تشدد کے واقعات کی بھی اطلاع دی گئی ہے۔
الفاشر کے سقوط کے بعد آر ایس ایف نے تقریباً پورے دارفور پر قبضہ کر لیا ہے، جس سے ایک دہائی بعد سوڈان کے دوبارہ تقسیم ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
سوڈانی فوج کے حمایتی حکومتی عہدیداروں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایف نے شہر پر قبضے کے دوران مساجد میں پناہ لینے والے شہریوں کو نشانہ بنایا۔
سوڈانی حکومت کی انسانی امداد کی افسر مونا نورالدائم نے کہا کہ ’شہر پر ملیشیا کے حملے کے دوران 2 ہزار سے زیادہ شہری مارے گئے، جن میں مساجد اور ریڈ کریسنٹ کے رضاکار بھی شامل تھے‘۔
الجزیرہ کی نمائندہ ہبہ مورگن نے خرطوم سے رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ سوشل میڈیا پر آر ایس ایف کے جاری کردہ ویڈیوز میں جنگجوؤں کو ’شہریوں پر گولیاں چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جو فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’تازہ اور سب سے خوفناک ویڈیو میں آر ایس ایف کے جنگجو الفاشر کے سعودی ہسپتال کے اندر گھومتے ہوئے نظر آتے ہیں، جہاں وہ مریضوں کو گولی مار کر قتل کر رہے ہیں۔‘
شہر سے فرار ہونے والے زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق ہسپتال میں کم از کم 500 افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔
ہبہ مورگن نے بتایا کہ مارے جانے والوں میں طبی عملہ بھی شامل تھا۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ سعودی زچہ و بچہ ہسپتال میں 460 سے زیادہ افراد مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ان رپورٹس پر ’انتہائی صدمے اور خوف‘ میں ہے۔
سوڈان ڈاکٹرز نیٹ ورک نے کہا کہ منگل کو آر ایس ایف کے جنگجوؤں نے ’سعودی اسپتال کے اندر موجود ہر کسی کو بے دردی سے قتل کر دیا، ان میں مریض، ان کے ساتھی اور عملے کے افراد شامل تھے۔