بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنما رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حالیہ پاکستانی فضائی حملے کابل اور پکتیکا صوبہ افغانستان میں کھلی جارحیت کا مظاہر ہیں۔ یہ افغانستان کی آزادی اور خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے اور بین الاقوامی قانون کی پامالی ہے، جس کی میں سخت مذمت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اور اس کے مسلح مزاحمت کاروں پر ان حملوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے یہ ایک کمزور بہانہ ہے۔ پشتون اور بلوچ افغانستان سے پاکستان پر میزائل حملے نہیں کر رہے ہیں، بلکہ پشتون اور بلوچ آزادی کے جنگجو جو پاکستان کے زیر قبضہ پختونخواہ اور بلوچستان میں پاکستانی فوج اور دیگر سیکیورٹی فورسز پر حملے کر رہے ہیں، وہ اپنے اپنے وطن پختونخواہ اور بلوچستان میں بیٹھ کر یہ حملے کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہے وہ بلوچستان میں بلوچ قوم کی سمندری وسائل، ساحل، معدنیات اور دیگر وسائل کی نوآبادیاتی استحصال ہو یا پختونخواہ کے وسائل پر قبضے کی سازش یہ سب کچھ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان ایک بدنیتی پر مبنی ریاست ہے جو نہ صرف بلوچستان اور پختونخواہ میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے، بلکہ یہ اپنے پڑوسی ممالک کے خلاف جارحیت اور دہشت گردی بھی کر رہا ہے۔ پاکستانی فاشزم پورے دنیا کے لیے، بشمول اس خطے میں لاکھوں لوگوں کے لیے، ایک سنگین خطرہ ہے۔