مغوی اسسٹنٹ کمشنر افضل اور ان کے بیٹے کو قتل کردیا گیا

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان کے علاقے زیارت سے اغوا کیے گئے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو قتل کردیا گیا۔

اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی کو دو ماہ قبل بیٹے سمیت زیارت کے علاقے زیزری سے اغوا کیا گیا تھا۔

لیویز ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر افضل باقی اور ان کے بیٹے کی بلال لاشیں ہرنائی کے علاقے زردآلو سے برآمد کرلی گئیں۔

دونوں جسموں پر تشدد اور گولیوں کے نشانات ہیں۔

چند روز قبل اغوا کاروں نے ایک وڈیو بھی جاری کی تھی جس میں وہ مطالبات پورے کرنے کی اپیل کر رہے تھے۔

ویڈیو میں محمد افضل نے کہا کہ وہ اس وقت سخت مشکل میں ہیں اور اغوا کاروں کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کیے جائیں۔

ان کے بیٹے بلال نے بھی کہا کہ وہ اور ان کے والد خیریت سے ہیں، لیکن اغوا کاروں کے مطالبات جلد پورے کیے جائیں تاکہ ان کی رہائی ممکن ہو سکے۔

یاد رہے کہ ضلع زیارت میں نامعلوم مسلح افراد نے اسسٹنٹ کمشنر “اے سی” زیارت افضل باقی کو ان کے بیٹے سمیت رواں سال اگست کو اغواء کرلیا تھا ۔

واقعہ سیاحتی مقام زیزری میں پیش آیا تھا ، جہاں اے سی زیارت نجی دورے پر موجود تھے۔

اغوا کے بعد مسلح افراد نے اے سی کے گن مینوں اور ڈرائیور کو چھوڑ دیا تھا اور ان کی سرکاری گاڑی کو نذرِ آتش کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ابتک واقعہ کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے اور واقعے میں ملوث عناصر کی شناخت بھی سامنے نہیں آ سکی ہے۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا تھا جب بلوچستان میں سرکاری اہلکاروں کے اغواء کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

رواں برس 4 جون کو بھی بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تمپ سے اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو اغواء کیا گیا تھا جسے بعد ازاں 17 ستمبر کو رہا کردیا گیا۔اغوا کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی۔

Share This Article