بلوچی زبان کے عظیم انقلابی شاعر واجہ مبارک قاضی کی دوسری برسی کی مناسبت سے عطاء شاد ڈگری کالج تربت کے پروفیسر غلام رسول خالد آڈیٹوریم میں ایک پُروقار تقریب منعقد ہوئی۔
تقریب کا اہتمام عطاء شاد لٹریری سوسائٹی نے کیا جس کی صدارت پروفیسر ندیم اکرم نے کی۔
پروگرام میں مشاعرہ، تقاریر اور گیت شامل تھے، جبکہ نظامت کے فرائض پروفیسر اللہ بخش حسرت نے انجام دیے۔
اس موقع پر پروفیسر امیر بخش نے مبارک قاضی کی شاعری پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اُن کے ہر شعر میں بہادری اور بلوچ عوام کے لیے رہنمائی کے پہلو نمایاں ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ قاضی کی 11 شعری کتب شائع ہوئیں، جن میں حانی منی ماتیں وطن سمیت دیگر اہم مجموعے شامل ہیں۔
پروفیسر ندیم اکرم نے مبارک قاضی کی شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ سچائی، بہادری اور راست گوئی جیسے اوصاف کے مالک تھے، جنہوں نے انہیں ایک عظیم ادبی و سماجی شخصیت بنایا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج کو مبارک قاضی کے نام سے منسوب کیا جائے تاکہ آنے والی نسلیں ان کو یاد رکھ سکیں۔
تقریب میں طلبہ نے مبارک قاضی کی شاعری پیش کی، جبکہ مختلف شعرا و ادبا نے بھی مشاعرے میں حصہ لیا۔
مشاعرے میں شریک شعرا میں زاہد عابد، گلشر دُشتی، عارف عزیز، پروفیسر ندیم اکرم، نثار یوسف، شعیب شاداب، ذاکر فراز، عنایت خبیر، نسیم سحر، امید آزاد، شاکر حسرت، احمد نصیر، محمد جان دُشتی، دلجان ارمان، فضل شوہاز، علی چراغ، عیسیٰ وہاگ اور درامد دُشتی شامل تھے۔
اس کے علاوہ، لیکچرار وسیم راجہ نے مبارک قاضی کی حمد و نعت پڑھی، جبکہ ارمٰان دشتی، عدنان وہاب، محمد جان دشتی اور عطا بلوچ نے قاضی کے لکھے ہوئے گیت پیش کیے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی کالج کے پرنسپل پروفیسر آمان ساجد تھے۔
انہوں نے عطاء شاد لٹریری سوسائٹی کو اس ادبی تقریب کے انعقاد پر سراہا اور یقین دہانی کرائی کہ مستقبل میں بھی اس طرح کی علمی و ادبی تقریبات کی مکمل حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
پروفیسر ندیم اکرم، شاعر نثار یوسف بلوچ اور شاعر عارف عزیز بلوچ نے مقامی میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مبارک قاضی جسمانی طور پر موجود نہیں ہیں لیکن ان کی فکر اور شاعری ہمیشہ زندہ رہے گی۔ وہ کسی ادارے یا چوک کے محتاج نہیں، لیکن اگر کالج، ایئرپورٹ یا کسی تعلیمی ادارے کو ان کے نام سے منسوب کیا جائے تو آنے والی نسلیں ان کے کارناموں کو یاد رکھیں گی، کیونکہ ادارے ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔
آخر میں پروفیسر ندیم اکرم نے کالج کے پرنسپل آمان اللہ بلوچ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ مبارک قاضی کی یاد اور فکر ہمیشہ زندہ رہے۔