بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے گذشتہ شب کوئٹہ پریس کلب میں اپوزیشن جماعتوں کے ہمراہ ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام نے آج کے تاریخی احتجاج کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کو یہ واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ ظلم اور جبر پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔۔
واضع رہے کہ بی این پی جلسے پر خودکش حملے کے خلاف گذشتہ روزسوموارکوآل پارٹیز کی کال پر پورا بلوچستان شٹر ڈائون اور پہیہ جام ہڑتال کے باعث بند رہا۔
سڑکوں کی بندش کے خلاف حکومت و ریاستی فورسز نے کریک ڈائون کرکے 200 سے زائد کارکنان ورہنمائوں کو گرفتار کیاتھا۔
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہم بلوچستان کے تمام عوام کو اس عظیم الشان کامیاب احتجاج پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سردار عطاء اللہ خان مینگل تمام مظلوم قوموں کے لیڈر تھے اور ان کی وفات کے بعد بھی انہوں نے تمام مظلوموں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا ہے۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے اعلان کیا کہ بلوچستان کی تمام اپوزیشن جماعتیں 11 ستمبر کو ایک بار پھر بلوچستان بھر میں احتجاج کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج ظلم، جبر، ناانصافی اور استحصالی نظام کے خلاف جاری رہے گا۔
اس موقع پر آغا حسن بلوچ، اختر حسین لانگو، اصغر خان اچکزئی، رؤف لالہ، داؤد شاہ کاکڑ، اسلم بلوچ اور دیگر اپوزیشن رہنما بھی موجود تھے، جنہوں نے ساجد ترین کے مؤقف کی مکمل حمایت کی۔
ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ محمد بلوچ کے مطابق کوئٹہ شہر سے 200 سے زائد افراد کو دفعہ 144کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
بی این پی کے رہنما ساجد ترین ایڈووکیٹ کے مطابق کہ گرفتار رہنماؤں میں رحیم زیارتوال، قہار ودان، ملک نصیر شاہوانی، صمند بلوچ، عبدالخالق بلوچ، چنگیز حئی بلوچ کے علاوہ دیگر لوگ شامل ہیں۔