بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں 8ستمبر کے پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال کے دوران کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں پر امن سیاسی کارکنوں پر لاٹھی چارج ، شیلنگ، گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت نے طاقت کا سہارا لے کر پر امن سیاسی کارکنوں کو مشتعل کر کے حالات کو خراب کرنے کی ناکام کوشش کی سیاسی جماعتوں کے رہنماوئں و کارکنوں کی گرفتاریاں حکومتی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ آئین میں پرامن احتجاج کا حق ہر ایک کو حاصل ہے مگر بلوچستان میں مسلط کردہ حکمرانوں کی جانب سے اپنے اقتدار کو دوام دینے ، ناکامیوں اور کرپشن کو چھپانے اور ”سب کچھ بہتر اور بلوچستان میں امن قائم ہے“ کا راگ اپنانے کیلئے سیاسی قیادت کے خلاف طاقت کے استعمال ، سیاسی رہنماؤں سے سیکورٹی واپس لینے جیسے اقدامات ، آزادی اظہار رائے پر پابندیاں لگائی گئیں جو حکومتی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری ملک نصیر شاہوانی ، مرکزی کابینہ کے ممبر میر نذیر کھوسہ ،ملک رفیق شاہوانی ،ضلع کوئٹہ کے نائب صدر طاہر شاہوانی ایڈووکیٹ ، بی این پی سوراب کے صدر لطیف قلندرانی ، جنرل سیکرٹری سلطان امام بلوچ ، ظفر مینگل ، حاجی انور غفار مینگل ، عبدالرحمان خواجہ خیل ، ضلعی صدر قلات قادر بخش مینگل .سردار فتح علیزءی دیگر کی گرفتاری ، لورالائی سے حاجی ہاشم کاکڑ ، سردار حق نواز بزدار ، عطاءاللہ ،لقمان کاکڑ ، بی ایس او کے سیکرٹری جنرل صمند بلوچ ، کبیر بلوچ،صلاح الدین لانگو ، میر نجیب جتک ، خمیصہ خان ، محمد مراد ، جہانگیر منظور بلوچ ، لالاغفار مینگل ، عبدالمنان محمد حسنی،عبدالغفور مینگل ، قدوس بلوچ ، قاسم بلوچ ، حمید بلوچ ، محمد اشرف ، رکھیا سمیت ددرجنوں کارکنوں کو گرفتارکیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اسی طرح پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال ،مرکزی ایڈیشنل مالیات سیکرٹری سید لیاقت آغا ، مرکز ی سیکرٹری عبدالخالق ابدال،صوبائی صدرعبدالقہار خان ودان ،صوبائی لیبر سیکرٹری حبیب الرحمان بازئی ، صوبائی رابطہ سیکرٹری گل خلجی ، نیاز محمد بڑیچ ، عبدالخالق آغا سمیت درجنوںکارکنوں کو گرفتارکیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات علی احمد لانگو ،مرکزی کمیٹی کے رکن نیاز بلوچ ، سابق صوبائی صدر عبدالخالق لانگو ، صوبائی جنرل سیکرٹری چنگیز حئی بلوچ،صوبائی یوتھ سیکرٹری محمود رند،ضلعی جنرل سیکرٹری ریاض زہری ، میونسپل کمیٹی منگچر کے وائس چیئرمین چاکر خان ،ملک فاروق شاہوانی ،سعید محمد شہی ، صلاح الدین لانگو ، فدا جی بنگلزئی ، سمیت درجنوں رہنماؤں و کارکنوں کو گرفتارکیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے ثناءاللہ کاکڑ ، ایڈووکیٹ صادق خان ، ایڈووکیٹ منظور کاکڑ ، ذین اللہ درانی ، باز محمد ، ضیاءالحق کاکڑ ، حفیظ اللہ کاکڑ ، مزمل کاکڑ ، طاہر شاہ کاکڑ ، ایاززیارتوال، خان زمان کاکڑ ، اسرار خلجی ، شیخ ھادک مندوخیل ، نقیب افغان ، راز محمد ترہ کئی و دیگر سمیت جمعیت علمائے اسلام کے حافظ خیر الدین سمیت دیگر رہنماؤں و کارکنان بھی گرفتار کئے گئےہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اسی طرح جماعت اسلامی کے شاہ ویر شاہ ، فرزند جمیل احمد مشوانی نائب امیر جماعت اسلامی شاوئز مشوانی ، پاکستان تحریک انصاف کے آدم رند ایڈووکیٹ ، اسفند یار کاکڑ ، دین محمد آغا سمیت بیسیوں رہنماؤں و کارکنوں کو گرفتار کر کے جیل اور مختلف تھانوں میں پابند سلاسل کیا گیا جس کسی بھی صورت نہیں اجازت نہیں دی جائے گی۔
بیان میں مرکزی ڈپٹی سیکرٹری ملک نصیر شاہوانی ، مرکزی کابینہ کے ممبر میر نذیر کھوسہ ،ملک رفیق شاہوانی ، رحمت اللہ پرکانی سمیت 30افراد کو جیل منتقل کرنے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سیاسی قیادت و سینکڑوں کارکنوں کو پابند سلاسل کرنا مثبت عمل نہیں بلوچستان میں طاقت کے استعمال سے پہلے ہی حالات پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں حکومتی اقدامات اور رویہ عوام کے دلوں میں جن نفرتوں میں جنم دے رہا ہے اس کے کبھی بھی مثبت نتائج برآمد نہ ہوں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار سیاسی رہنماؤں و کارکنوں کو فوری طور پر رہا کر کے 16شہداءخاندانوں ،40سے زائد زخمی افراد کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے خود کش حملے کے حقائق کو منظر عام پر لایا جائے۔