150 برس تک زندہ رہنے کے امکانات موجود ہیں،چینی اور روسی صدور کے درمیان گفتگو

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بیجنگ میں فوجی پریڈ سے قبل چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی ملاقات ہوئی تھی اور اس ملاقات کے دوران جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی عمر کو وسعت دینے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال ہوا تھا۔

جس وقت صدر پوتن اور صدر شی شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کے ہمراہ تیانانمین گیٹ کی طرف جا رہے تھے اس وقت دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو کے کچھ حصے ٹی وی سکرین پر بھی نشر کیے جا رہے تھے۔

چینی اور روس صدور کے درمیان گفتگو ایک منٹ سے بھی کم وقت تک جاری رہے اور اس میں بار بار اعلانات کے سبب تعطل بھی آتا رہا۔

اسی وجہ سے ان کی گفتگو کا صرف کچھ حصہ ہی سُنا جا سکا۔

اس گفتگو کی ریکارڈنگ میں صدر شی کو چینی زبان میں کچھ الفاظ کہتے ہوئے سنُا جا سکتا ہے: جیسے کہ ’ان دنوں‘ اور ’70 برس۔‘

مترجم نے چینی صدر کے الفاظ کا روسی زبان میں ترجمہ کیا جس کا مطلب اردو زبان میں کچھ یوں نکلتا ہے: ’لوگ 70 برس کی عمر تک شاز و نادر ہی زندہ رہتے تھے لیکن اب 70 برس کی عمر میں بھی آپ بچے ہی رہتے ہیں۔‘

صدر پوتن ان کی اس بات پر کچھ تبصرہ ضرور کیا لیکن ان کی آواز سُنی نہیں جا سکی۔

تاہم ایک مترجم نے چینی زبان میں ان کے جملوں کا ترجمہ کیا جس کا مطلب اردو میں کچھ یوں نکلتا ہے: ’بائیو ٹیکنالوجی کے طفیل انسانی اعضا کی مسلسل پیوندکاری کی جا سکتی ہے، اس کے سبب لوگ جوان سے جوان تر ہوتے جائیں گے اور شاید ہو سکتا ہے کہ وہ لافانیت بھی حاصل کر لیں۔‘

کورین زبان میں ان دونوں رہنماؤں کی گفتگو کا ترجمہ کرنے والے مترجم نے بھی اعضا کی پیوندکاری کا ذکر کیا ہے۔

پھر صدر شی نے ایک مرتبہ پھر چینی زبان میں کہا کہ: ’طبی پیش گوئیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اس صدی میں 150 برس تک زندہ رہنے کے امکانات موجود ہیں۔‘

ایک پریس کانفرنس میں صدر پوتن نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے صدر شی کے ساتھ دراز عمری کے موضوع پر بات کی ہے۔

Share This Article