گریٹا تھنبرگ سمیت 12 افراد کو اسرائیل سے کو ڈی پورٹ کر دیا گیا

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

اسرائیل نے غزہ جانے والی امدادی کشتی ’میڈلین‘ کو قبضے میں لیے جانے کے بعد اس میں سوار سویڈش رضاکار گریٹا تھنبرگ سمیت دیگر 12 افراد کو ڈی پورٹ کردیا ہے۔

غزہ کے متاثرین کے لیے امداد لے کر جانے والے کشتی میڈلین کو قبضے میں لے کر اسرائیلی فوج گریٹا تھنبرگ کو اسرائیل لے گئی تھی جہاں سے اب سے پہلے یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ گریٹا سمیت دیگر 12 افراد کو ڈی پورٹ کرنے کے لیے تل ابیب ایئر پورٹ روانہ کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا تھا یہ کشتی ڈوب گئی تھی اور کشتی پر سوار افراد بشمول سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ کا ’طبی معائنہ کیا جا رہا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی صحت اچھی ہے۔‘

منتظمین کا کہنا ہے کہ میڈلین کا مقصد اسرائیلی بحری ناکہ بندی کے خلاف اور غزہ کے لیے ’علامتی‘ امداد پہنچانا ہے تاہم اسے پیر کی صبح بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی فورسز نے روک لیا۔

اسرائیل نےاس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ مسافروں کو ان کے آبائی ممالک میں ڈی پورٹ کر دے گا۔

امدادی سامان سے بھری اُس کشتی میں سویڈن سے تعلق رکھنے والی ماحولیاتی تبدیلی کی کارکن گریٹا تھنبرگ، یورپی پارلیمنٹ کی فرانسیسی رکن ریما حسن، الجزیرہ کے فرانسیسی صحافی عمر فیاد سمیت 12 افراد سوار تھے جنھیں امدادی سامان غزہ لے کر جانا تھا۔

کشتی پر سوار کارکنوں کا تعلق برازیل، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، سپین اور ترکی سے ہے۔

ریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) کے منتظمین نے بتایا کہ میڈلین پر موجود امداد میں چاول اور بچوں کا فارمولا ملک شامل ہے۔

پیر کے روز فرانسیسی صدر نے جہاز پر سوار چھ فرانسیسی کارکنوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

سویڈن کی وزارت خارجہ نے روئٹرز نیوز ایجنسی کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ وہ اسرائیلی حکام سے رابطے میں ہے، جب کہ ترکی نے بین الاقوامی پانیوں میں مداخلت کو ناقابل قبول حملہ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔

غزہ میں غذائی قلت کے حالاتدنیا کے سامنے لانے اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے یہ امدادی کشتی یکم جون کو اٹلی سے روانہ ہوئی تھی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ پر اس کی ناکہ بندی ضروری ہے تاکہ ہتھیاروں کو حماس کے جنگجوؤں تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔

Share This Article