بلوچستان کے ساحلی شہر اور ضلع گوادر کے تحصیل پسنی کے ماہی گیروں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ماہی گیروں کے لیے مختص 200 ایکڑ اراضی اُنکے حوالے کی جائیں،ماہی گیر کسمپرسی کا شکار ہیں،سمندری طوفان میں ماہی گیروں کے 110 کشتیاں سمندر برد ہوئی ہیں معاوضہ ابھی تک نہیں دیا گیا۔
ماہی گیر کو آپریٹیو موومنٹ مکران کے جنرل سیکرٹری عزیز اسماعیل نے پسنی جیٹی پر سینکڑوں مقامی ماہی گیروں کی موجودگی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہی گیروں کو ہر دور میں طفل تسلیاں دی گئیں ماہی گیروں سے جو بھی وعدے کیے جاتے ہیں اُنھیں پورا نہیں کیا جاتا۔
انھوں نے کہا 2024 کے طوفانی بارشوں کی وجہ سے پسنی کے ماہی گیروں کو لاکھوں روپے کا نقصان ہوا تھا ۔وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اپنے دورہ گوادر کے موقع پر وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی،ایم این اے کیچ گوادر حاجی ملک شاہ،ایم پی اے گوادر مولاناہدایت الرحمن اور ضلع چئیرمین سید معیار جان نوری کی موجودگی میں ماہی گیروں کے نقصانات کا ازالہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔
لیکن آج ڈیڑھ سال گزر گیا ہے ماہی گیروں کو ایک روپیہ تک نہیں دیا گیا،سمندری طوفان اور بارش کی وجہ سے پسنی کے ماہی گیروں کے 110 اسپیڈ بوٹ سمندر برد ہوگئے اُنکی انجنیں سمندر میں بہہ گئیں جو آج تک نہیں ملی ہیں حالانکہ اُس دن ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے پسنی آکر بچشم خود ماہی گیروں کو ہونے والے نقصانات کو دیکھا لیکن آج تک کسی ایک بھی ماہی گیر کا مسلہ حل نہیں ہوا۔
انھوں نے کہا کہ اسپیڈ بوٹ بہہ جانے کی وجہ سے ہر ماہی گیر کو 30/40 لاکھ روپے نقصان پہنچا ہے ماہی گیر قرض تلے دب گئے ہیں۔
عزیز اسماعیل نے مذید بتایا کہ ماہی گیر کالونی کے لیے 200 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہیں اراضی کی کھتونی بھی بن چکا ہے لیکن اراضی ابھی تک ماہی گیروں کے نام انتقال نہیں کی گئی ہیں۔ ماہی گیر کالونی کاذکر ہر بجٹ اجلاس میں کیا جاتا ہے لیکن بعد میں سب لاتعلق ہوجاتے ہیں اور آج حالات یہ ہیں کہ ماہی گیروں کو سر چھپانے کے لیے ایک فٹ زمین بھی میسر نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم حکومت بلوچستان سے بھرپور اپیل کرتے ہیں کہ اس سال کے پی ایس ڈی پی میں ماہی گیری کالونی کے لیے فنڈز مختص کیا جائے اور ماہی گیروں کی اراضیات فوری طور پر اُنھیں الاٹ کی جائیں اور ماہی گیروں کو پہنچنے والی نقصانات کی ادائیگی کے لیے پی ایس ڈی پی میں رقم رکھا جائے۔
عزیز اسماعیل نے کہا کہ پسنی کے سمندر میں آج بھی سینکڑوں ٹرالر غیرقانونی ماہی گیری میں مصروف ہیں بلوچستان حکومت نے بلوچستان کے ماہی گیروں کو سمندر جانے پر پابندی عائد کردی ہے لیکن سندھ کے ٹرالر دیدہ دلیری سے غیرقانونی طور پر مچھلیوں کا شکار کررہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ماہی گیر ناخدا صغیر غفور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماہی گیر صرف ووٹ اور الیکشن کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم ماہی گیر لوگوں کو اقتدار میں پہنچانے کے لیے کام کرتے ہیں لوگ جب اقتدار میں جاتے ہیں پھر ماہی گیروں کو بھول جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ماہی گیروں کو کوئی ریلیف نہیں دیا جاتا ،ماہی گیر مشکلات کا شکار ہیں۔