بلوچستان کے ضلع قلات کے تحصیل منگچر شہر میں گذشتہ روز سے غیریقینی صورتحال کے باعث مکمل کرفیو نافذ کردی گئی ہے، مساجد میں اعلانات کے ذریعے عوام کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کی تلقین کی گئی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق مساجد میں اعلانات کیئے گئے جو کہ وقفے وقفے سے جاری رہیں کہ کوئی شخص اپنے گھر سے باہر نہ نکلے، بازار مکمل بند کردیا گیا ہے۔
گذشتہ روز مغرب کے وقت عسکریت پسندوں نے اچانک شہر کا کنٹرول سنبھال لیا جہاں مرکزی شاہراہ سمیت گلیوں میں ناکہ بندی کی گئی جبکہ مختلف مقامات پر مورچہ زن دکھائی دیئے۔
اس دوران نادرا آفس، عدالت اور بینک سمیت مختلف سرکاری عمارتوں پر مسلح افراد نے قبضہ کرنے کے بعد نذرآتش کردیا۔ جبکہ فورسز کے مرکزی کیمپ اور قافلے کو حملے میں نشانہ بنایا گیا۔
عسکریت پسندوں نے قومی شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کیں، اور متعدد گاڑیوں کو روک لیا، انہوں نے مسافر بسوں اور نجی کاروں سمیت متعدد گاڑیوں کی تلاشی لی، جس سے راستے پر ہر قسم کی ٹریفک رک گئی۔
رات دیر تک مختلف مقامات پر جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔
دریں اثناء منگچر سے متصل خزینئی کے علاقے میں مرکزی شاہراہ پر بھی عسکریت پسندوں نے ناکہ بندی کرکے 4 پولیس اہلکاروں کو اسلحہ سمیت حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جبکہ قیدی وین سے 10 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔
مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندیوں اور فائرنگ کے واقعات کے باعث حکام نے ٹریفک کو کوئٹہ کراچی شاہراہ معطل کردیا۔
دوسری جانب حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ علاقے میں آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، اور رات گئے ہائی وے پر ٹریفک بحال کردی گئی۔
حکام کے دعوے کے مطابق مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں مسافر کوچ پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون اور دو بچوں سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے۔
مستونگ کے اسسٹنٹ کمشنر اکرم ہریفال نے بتایا کہ زخمیوں کو غوث بخش میموریل ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔