بلوچستان کے ضلع کیچ ڈپٹی کمشنر بشیر احمد بڑیچ کی ہدایت پر تحصیل تمپ کے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی نے تمپ و مند کے تمام لیویز چیک پوسٹوں کے انچارجز اور SHOs کو شفٹ سسٹم فوری طور پر ختم کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔
انہوں نے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈیوٹی میں غفلت یا لاپرواہی برتنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور ضرورت پڑنے پر ایسے اہلکاروں کو نوکری سے بھی برطرف کیا جا سکتا ہے۔
اس اقدام کا مقصد چیک پوسٹوں پر سیکیورٹی کے نظام کو مزید مؤثر بنانا اور اہلکاروں کی حاضری کو یقینی بنانا ہے۔
گذشتہ روزبلوچستان میں ٹرینوں کی سکیورٹی ڈیوٹی سے غیرحاضری اور حکم عدولی پر لیویز فورس کے 15اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
سرکاری حکم نامے کے مطابق برطرف کیے گئے اہلکاروں کا تعلق بلوچستان کے اضلاع سبی، سوراب، خضدار، کیچ(تربت)اور پنجگور سے ہے جو بلوچستان لیویز فورس کے سپیشل سوشیو اکنامک پروٹیکشن یونٹ (SSPEU)اور سی پیک ونگ سے وابستہ تھے۔
برطرف اہلکاروں کو کوئٹہ سے جعفرآباد تک علاقوں میں ٹرینوں اور ریلوے ٹریک کی سکیورٹی ڈیوٹی کے لیے تعینات کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اطلاع اور جواز پیش کیے بغیر نہ صرف اپنی ڈیوٹی سے غیرحاضری کی بلکہ اعلیٰ حکام کے احکامات کی خلاف ورزی بھی کی۔
واضع رہے کہ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز پر بلوچ عسکریت پسندوں کے منظم وخوفناک حملوں کے پیش نظر حکومت نے لیویز فورسز کو پولیس میں ضم کرنے کے ااعلان کیا ہے ۔ضلع خضدار میں اس پر عملدرآمد شروع ہوچکا ہے۔
بلوچ عسکریت پسندوں کے تواتر کے ساتھ ٹارگیٹڈ خوفناک حملوں میں ملٹر ی فورسزکی بڑے پیمانے پرجانی نقصانات پرلیویز کو پولیس میں ضم کرکے پولیس کو فوجی آپریشنز میں فرنٹ فورس کے طور پررکھنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے تاکہ ملٹری فورسز کی جانی نقصانات کو کم کیا جاسکے۔