لواحقین کی پریس کانفرنس : ناصر قمبرانی وخاندان کے دیگر افراد کو 24 گھنٹوں میں بازیاب نہیں کیا گیا توتمام شاہراہیں بند کردینگے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

کوئٹہ کی رہائشی کوکب ناصر قمبرانی، نوشین قمبرانی، حسیبہ قمبرانی، شارین ناصر قمبرانی نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی ہے کہ میرے والد ناصر قمبرانی اور دیگر لاپتہ کئے گئے لوگوں کو 24 گھنٹوں کے اندر اندر فوری طور پر بازیاب کراکر منظر عام پر لایا جائے۔بصورت دیگر ہم قومی شاہراہیں بلاک کرکے احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے جس سے حالات کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد سماجی کارکن ناصر قمبرانی کو 17 مارچ کی شب سیکورٹی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے گھر پر چھاپہ مار کر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔میرے والد سماجی کارکن ہے انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا انہیں دوسری بار جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان کی بازیابی کیلئے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں۔اس سے قبل بھی میرے والد کو تین سال تک حراست میں رکھا گیا جس کی وجہ سے انہیں مختلف بیماریاں لاحق ہوئی آج بھی ہمیں ان کی صحت کے حوالے سے تشویش لاحق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تین دن ہمارے لئے تین سال کے برابر ہیں انسانی حقوق کی تنظیمیں ، عدلیہ اس کا نوٹس لے ۔حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میرے والد کو بازیاب کرائیں۔

انہوں نے بتایا کہ اسی سال ہمارے خاندان کے جواد ، ابرار، ضیاء الرحمن، فضل الرحمن، علی اصغر، بلال احمد کو کل رات جبکہ میرے والد کے چچا زاد بھائی عبدالرحمن کو بھی لاپتہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس کوئی شواہد ہیں تو انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔اگر انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا تو انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے انہیں رہا کیا جائے۔

لواحقین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور فیک ان کائونٹر کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ میرے والد کو بازیاب کیا جائے اگر انہوں نے کوئی جرم کیا تو عدالت میں پیش کیا جائے اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو ہم قومی شاہراہوں کو بلاک کرکے احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائدہوگی۔

Share This Article