پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد دورہ کوئٹہ کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ماضی سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے دہشت گردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو پھر پاکستان کے وجود کو خطرہ لگ سکتا ہے۔
دورہ کوئٹہ کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے ہسپتال میں متاثرین کی عیادت کی اور بعد میں انھیں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ ’واقعہ سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے کامیاب حکمت عملی اپنائی، ضرار کمپنی نے مشکل صورتحال میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے 339 جانوں کو بچایا۔‘
تاہم انھوں نے بلوچستان میں موجود لیویز فورسز کو دستیاب ناکافی سہولیات پر بات کی ۔
ان کا کہنا تھا ’پورے ملک کا اتنا بڑا صوبہ اور 33 ہزا لیویز جس کے پاس سازو سامان ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایسے کسی دوسرے حادثے کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم سب کو اس میں مل کر حصہ ڈالنا ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بلوچستان میں اور سیف سٹی بننے چاہیے تھے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افواج کے ساتھ مل کر بیٹھیں گے اور بات کریں گے کہ کیا کیا چیلنجز ہیں، میری نظر میں ہمیں مکمل اتفاق ہونا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے اس کا فقدان ہے، چھ مہینے پہلے جب کے پی میں زیادہ واقعات ہوئے تو ہماری کابینہ نے ایک پلان دیا تھا لیکن اس کی بھرپور مخالفت ہوئی۔‘
’جب تک کے پی اور بلوچستان میں مکمل طور پر دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہو گی پاکستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ ’بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی جب تک باقی صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی، میں بلاخوف تردید یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی، پاکستان کی خوشحالی نہیں ہوگی۔‘
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوبارہ اس ناسور نے سر کیوں اٹھایا؟
ان کا کہنا تھا کہ ’اس (دہشت گردی) کا سر کچلا جا چکا تھا، یہ وہ سوال ہے جو کئی بار اٹھا ہے، کسی پوائنٹ اسکورنگ میں جائے بغیر، اگر میں یہ کہوں تو غلط نہیں کہ جو طالبان سے اپنا دل کا رشتہ جوڑتے اور بتانے میں تھکتے نہیں، انھوں نے ہزاروں طالبان کو دوبارہ چھوڑا۔‘
وزیراعظم نے سوشل میڈیا پر سانحہ جعفر ایکسپریس کے بعد کی گئی تنقید پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’بدقسمتی سے اس واقعہ میں جس طرح کی گفتگو کی گئی وہ زبان پر نہیں لائی جاسکتی۔‘
وزیراعظم ہمارا مشرقی دشمن زہر اگل رہا ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈکا کریڈٹ آصف علی زرداری ، محمد نواز شریف سمیت تمام قیادت کو جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیے گئے، دیکھنا ہوگا کہ خطیر رقم کہاں خرچ ہوئی؟