بلوچستان کی آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ ( بی ایل ایف ) نے رواں سال کے پہلے مہینے جنوری کی رپورٹ جاری کردی ہے ۔
ماہ جنوری2025 کی تفصیلی رپورٹ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان آشوب کی جانب سے جاری کر دی گئی ہے جس کی تفصیلات پارٹی کے ترجمان میجر گہرام بلوچ کے بیانات سے لی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ جنوری میں 41 مسلح کارروائیاں کیں جن میں 28 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک اور 26 سے زائد زخمی ہوئے۔
ان حملوں میں گھات لگا کر حملے، سنائپر حملے، آئی ای ڈی حملے، دستی بم حملے اور تھرمل حملوں کا استعمال کیا گیا۔
حملوں میں ایک ایم اہلکار کو ہلاک جبکہ 4 ڈیتھ اسکواڈ کارندے زخمی ہوئے۔ حملوں میں دو مقامات پر 4 اسلحے ضبط کرلئے گئے۔
جبکہ فورسز کی ایک گاڑی کو تباہ، متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ایف ڈبلیو کے متعدد گاڑیوں کو فائرنگ کرکے ناکارہ بنا دیا۔
16 کیچ، 6 آواران، 4 کوہلو، 1 بارکھان، 2 پسنی، 2 کوئٹہ، 4 مشکے، 4 بولان، 1 خضدار، 1 کراچی۔
یکم جنوری
یکم جنوری 2025 رات بارہ بجے سرمچاروں نے کیچ کے علاقے ہیرونک میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر بھاری و خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔حملہ اس وقت کیاگیا جب قابض فورسز کے اہلکار نئے سال کے جشن میں مصروف تھے۔ حملے میں دشمن کو جانی و مالی نقصان کا سامناکرنا پڑاہے۔
ایک اور حملے میں بی ایل ایف کے سنیپر ٹیکٹیکل ٹیم نے آج شام چھ بجے آواران کے علاقے جھاؤ،دارو کوچگ میں قائم قابض پاکستانی کیمپ کے پر اسنائپر سے نشانہ کرکے دشمن کے ایک اہلکار کو ہلاک کیاہے۔
6 جنوری
سرمچاروں نے کیچ کے علاقے مند سورو میں قائم قابض پاکستانی فوجی کیمپ پر حملہ کیا ہے۔ حملہ پانچ جنوری کو سات بج کر پندرہ منٹ پر جدید و بھاری ہتھیاروں سے کیا جس کے نتیجے میں دشمن فورسز کا ایک اہلکار ہلاک اور چار زخمی ہوئے۔
7 جنوری
سرمچاروں نے چھ جنوری بروز پیر بوقت شام چار بجے بمقام رڑکھن بارکھان میں شم کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فورسز کی چوکی کو راکٹ لانچرز اور دیگر جدید و بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں قابض فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
دوسری کاروائی کوہلو میں ببرٹک کے مقام پر کل شام ساڑھے آٹھ بجے سر انجام دی، جہاں سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوجی چوکی کو راکٹ لانچر اور دیگر ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
جبکہ 6 جنوری شام پانچ بجے سے سات بجے کے درمیان سرمچاروں نے بارکھان سے کوہلو جانے والی ہائی وے روڈ کو آمدورفت کے لئے مکمل طور پر بند کرکے اسنیپ چیکنگ کا عمل مکمل کیا۔
7 جنوری
سرمچاروں نے چھ جنوری بروز پیر بوقت ساڑھے سات بجے بمقام تیرتیج آواران میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر بھاری و خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیاہے۔
پندرہ منٹ تک جاری رہنے والے حملے میں دشمن کے دو اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
8 جنوری
سرمچاروں نے کوئٹہ اور پسنی میں دو مختلف حملوں میں پولیس اور کوسٹ گارڈ کے اہلکاروں کو نشانہ بناکر جانی نقصان پہنچایا۔
سرمچاروں نے 7 جنوری کی شام 7 بجے کے قریب کوئٹہ کے علاقے سریاب گاھی خان چوک پر پولیس کی گاڑی کو حملے میں نشانہ بنایا جس سے تین پولیس اہلکار شدید زخمی ہوئے۔
ایک اور حملے میں سرمچاروں نے 7 جنوری کی شام سات بجکر چالیس منٹ پر پسنی شہر میں کٹاؤ بنگلہ بازار میں قائم کوسٹ گارڈ کیمپ کے مرکزی حفاظتی چوکی کو دستی بم حملے کا نشانہ بنایا، جس سے کوسٹ گارڈ کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔
10 جنوری
سرمچاروں نے نو جنوری بروز جمعرات بوقت شام ساتھ بجے بلنگور دشت کے مقام پر قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر حملہ کیا۔ حملے میں سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے کیمپ کو جدید و بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں دشمن فوج کا ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
12 جنوری
سرمچاروں نے گیارہ جنوری کی شام چار بجے کیچ کے علاقے تمپ میں قابض پاکستانی فوج پر حملے میں ایک فوجی اہلکار کو نشانہ بنا کر ہلاک کردیا۔
اسنائپر ٹیکٹیکل ٹیم نے دشمن فوج کے تمپ آزیان میں قائم فوجی چوکی کے باہر کھڑے ایک فوجی اہلکار کو نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ جس کے بعد سرمچاروں نے چوکی کو خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، جس سے قابض دشمن کو مزید جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
سرمچاروں نے بارہ جنوری کی رات ساڑھے سات بجے کیچ کے علاقے تمپ میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر حملہ کیا۔
حملے میں سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرکے دشمن فوج کے تمپ کلات سر میں قائم کیمپ کے ایک مورچے کو نشانہ بنایا۔ جس سے دشمن کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
13 جنوری
سرمچاروں نے بارہ جنوری بروز اتوار بمقام آبسر بلوچی بازار تربت میں قائم قابض پاکستانی فوجی کیمپ پر گرینیڈ لانچر کے متعدد گولے داغے جس کے نتیجے میں قابض فورسز کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
14 جنوری
سرمچاروں نے مورخہ چودہ جنوری بروز منگل صبح سات بجے مشکے کے علاقے بنڈکی میں بہ یک وقت چار مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور ایف ڈبلیو او کو نشانہ بناکر جانی و مالی نقصان سے دو چار کیا۔
سرمچاروں نے آج علی الصبح بنڈکی میں ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں کی حفاظت پر مامور قابض پاکستانی فوج کے مورچے کو جدید ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دشمن فوج کے چار اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔
دوسرے حملے میں سرمچاروں نے قابض فوج کے پیدل اہلکاروں نشانہ بنایا، جو اپنے اہلکاروں کی مدد کیلئے آرہے تھے کہ سرمچاروں نے پہلے گھات لگاکر ان کو خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ جس سے تین اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
تیسرا حملہ بھی بنڈکی شرین گز کے مقام پر ہوا جہاں سرمچاروں نے فوج کے زیر انتظام تعمیراتی کمپنی ایف ڈبلیو او کے اہلکاروں پر خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کی زد میں آنے سے اہلکاروں کو جانی و مالی نقصان سے دو چار ہونا پڑا۔
چوتھے حملے میں سرمچاروں نے بنڈکی میں قائم قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر بھاری و جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں قابض فوج کے ایک اہلکار موقع پر ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔
حملے کے بعد قابض فوج نے مذکورہ مقام پر ہیلی کاپٹر روانہ کئے اور اپنے ہلاک و زخمی اہلکاروں کو اٹھا کر لے گئے۔
15 جنوری
سرمچاروں نے کل رات بارہ بجکر دس منٹ پر کیچ کے علاقے دشت شے زنگی میں قابض پاکستانی فورسز کے قافلے میں شامل ایک گاڈی کو ریموٹ کنٹرول بم حملے میں نشانہ بنایا۔ حملے میں فورسز کی گاڈی مکمل تباہ ہوگئی گاڈی میں سوار افیسر سمیت تمام سات اہلکار ہلاک ہوگئے۔
فورسز کا یہ قافلہ گیارہ گاڈیوں پر مشتمل تھا جو دشت کے مختلف علاقوں میں کئی دنوں سے فوجی آپریشن اور بربریت کے بعد واپس بل نگور کیمپ سے تربت کی جانب جارہا تھا۔ حملے کی خوف سے قافلے میں شامل گاڈیوں کے ہیڈلائٹس بند تھیں لیکن تنظیم کے انٹیلینجس کے مصدقہ اطلاعات پر سرمچاروں نے کاروائی کرتے ہوئے قابض فورسز کے قافلے کو بم حملے میں نشانہ بنایا۔
مورخہ پندرہ جنوری بروز بدھ قابض پاکستانی فوج نے بولان کے علاقے بارڈی میں فوجی گاڑیوں اور پیدل دستے کے ہمراہ فوجی آپریشن آغاز کیا۔ بارہ بجے آپریشن میں مصروف قابض فورسز اہلکاروں کا سامنا بلوچ سرمچاروں کے ساتھ ہوا، جس کے نتیجے میں ایک جھڑپ شروع ہوئی جو آدھا گنٹھے تک جاری رہی،? جس کے بعد قابض فورسز کے اہلکار پسپا ہونے پر مجبور ہوئے۔
دو پہر ڈیڑھ بجے فوج کے ایک اور دستے کا سامنا بلوچ سرمچاروں سے ہوا۔ ایک بار پھر بیس منٹ تک جھڑپ جاری رہی اور یہاں سے بھی فوج پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئی۔
سہ پہر چار بجے فوج سے ایک بار پھر جھڑپ شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں پاکستانی فوج پسپا ہو کر علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہوئی۔دوران آپریشن فورسز نے ڈرون طیاروں اور سرویلینس کیمروں کا بھی استعمال کیا، سرمچاروں نے بہترین حکمت عملی سے ڈرون کیمروں اور فوجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
امکان ہے کہ تین مختلف مقامات پر جھڑپوں میں فوج کو جانی و مالی نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑا اور دوران جھڑپ بہترین حکمت عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرمچار بحفاظت محفوظ مقام کی جانب منتقل ہوئے۔
18 جنوری
سرمچاروں نے کیچ کے علاقے زامران اور تربت میں قابض پاکستانی فوج اور پولیس کو تین مختلف حملوں میں نشانہ بنایا، جس سے قابض فوج جانی و مالی نقصان پہنچا جبکہ پولیس اہلکاروں کے اسلحے ضبط کرلئے۔
بی ایل ایف کے اسنائپر ٹیکٹیکل ٹیم نے 17 جنوری دن کے 12 بجے کے قریب زامران میں چْر مبارکی کوہ کے مقام پر قابض فوج کے ایک اہلکار کو نشانہ بناکر ہلاک کیا، اس کے بعد دشمن فورسز کے نقل و حمل کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمچاروں نے خودکار ہتھیاروں کا بھرپور استعمال کیا۔ جس سے دشمن فوج کو مزید جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسرا حملہ زامران کے علاقے پگنزان میں قائم قابض فوج کی چوکی پر کیا گیا جہاں جدید و بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے دشمن فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔
تیسرا حملہ تربت سنگانی سر میں قائم پولیس چوکی پر کیا، جہاں سرمچاروں نے پولیس اسلحے کو اپنے قبضے میں لیکر چوکی کو آگ لگادی اور پولیس اہلکاروں کو بلوچ ہونے کے ناطے تنبیہ کرکے چھوڑ دیا۔
سرمچاروں نے آواران کے علاقے پیراندر میں اٹھارہ جنوری سہ پہر ساڑھے تین بجے تعمیراتء کمپنی کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جبکہ ان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر بھی حملہ کیا۔
تعمیراتی کمپنی کے اہلکار مزکورہ مقام پر سڑک کی تعمیر میں مصروف تھے کہ سرمچاروں نے حملہ کرکے وہاں موجود گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جبکہ یہاں سے کچھ فاصلے پر پاکستانی فوج کی چوکی پر بھی حملہ کیا جس کے نتیجے میں انہیں جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
21 جنوری
سرمچاروں نے بیس جنوری کی شام ساتھ بجکر بیس منٹ پر کیچ کے علاقے دشت بل نگور میں قابض پاکستانی فورسز کی مرکزی کیمپ پر خودکار بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے۔
سرمچاروں نے کیمپ کے حفاظتی چوکیوں کو انتہائی قریب سے اس وقت نشانہ بنایا جب وہاں پانچ اہلکار موجود تھے، حملے کے بعد حواس باختہ فورسز اہلکار عام آبادی پر کافی دیر تک فائرنگ کرتے رہے۔
ایک اور حملے میں سرمچاروں نے بیس جنوری کی رات آٹھ بجے پْل آباد تمپ میں کسانو کے مقام پر قائم قابض فوج کے چوکی پر جدید خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا، حملے دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
24 جنوری
سرمچاروں نے خضدار میں پولیس کے ایس ایس پی کے دفتر کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔22 جنوری کی رات 9:30 کو سرمچاروں نے خضدار میں ایس ایس پی کے دفتر پر اس وقت حملہ کیا جب ایس ایس پی وہاں موجود تھے۔ دستی بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
سرمچاروں نے چوبیس جنوری بروز جمعہ کو قابض پاکستانی فوجی ہیڈ کوارٹر پر حملہ کرکے فورسز کو جانی و مالی نقصان سے دو چار کیا۔
تربت میں قائم مین کیمپ (اصغر گیٹ) پر آج بارہبج کر پچاس منٹ پر سرمچاروں نے اے ون کے چھ گولے داغے جو نشانے پر لگے جس کی وجہ سے قابض فوجی اہلکاروں کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
حملے کے بعد سرمچار بہترین جنگی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اپنے محفوظ ٹھکانے پہنچ گئے جبکہ قابض فوجی اہلکاروں نے حواس باختہ ہو کر اندھا دھند فائرنگ کی اور مختلف مقامات پر ناکہ لگا کے عام عوام کو زدو کوب کیا۔
25 جنوری
سرمچاروں نے چوبیس جنوری کی رات نو بجکر پچاس منٹ پر کوئٹہ کے علاقے تیرہ میل پر قائم قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر دستی بم سے حملہ کیا۔ دستی بم چیک پوسٹ کے اندر گرنے کی وجہ سے دشمن کے تین اہلکار زخمی ہوئے۔
26 جنوری
کوہلو اور بولان حملوں میں جونئیر آفیسر سمیت تین اہلکار ہلاک، فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کے سات اہلکار زخمی ہوئے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 25 جنوری بروز ہفتہ رات آٹھ بجے کوہلو کے علاقے نوئے شم میں لنڈ کے مقام پر قائم ایف سی کے چیک پوسٹ کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ایف سی کے دو اہلکار لانس نائیک راہب حسین ولد غلام حیدر اور دوسرے ہلاک ہونے والے سپاہی کا تعلق کشمیر سے بتایا جارہا ہے۔
قابض فوج اپنے فورسز میں بڑھتی ہوئی ذہنی دباؤ اور پست حوصلگی کے باعث سرمچاروں کے حملوں میں ہلاک اپنے اہلکاروں کی شناخت اور ان کی تعداد چھپانے کی کوشش کرتا ہے لیکن بعض اوقات مقتول اہلکاروں کے لواحقین کی جانب سے ان کی شناخت ظاہر کی جاتی ہے۔
سرمچاروں کے کامیاب حملے کے بعد فورسز نے فضا میں سرویلنس ڈرون اڑائے جنہیں سرمچاروں نے نشانہ بناکر مار گرایا۔ جب سرمچاروں نے ڈرون کیمرے کو مار گرایا تو فورسز کی مدد اور ڈرون کو اٹھانے کے لئے مقامی ڈیتھ اسکواڈ (مری سیکیورٹی) کے اہلکار جائے وقوعہ کی جانب آئے جس پر سرمچاروں نے انھیں بھی نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ڈیتھ اسکواڈ کے چار کارندے زخمی ہوئے۔
ایک اور حملے میں سرمچاروں نے پچیس جنوری کی رات ساڑھے گیارہ بجے بولان کے علاقے آپ گم میں کوئٹہ سبی شاہراہ پر قائم قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر حملہ کیا، حملہ ساڑھے گیارہ سے بارہ بجے تک جاری رہا۔ حملے میں سرمچاروں نے جدیدبھاری و خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس سے دشمن کا ایک اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔
27 جنوری
سرمچاروں نے چھبیس جنوری بروز اتوار شام? پانچ بجے تربت ایم ایٹ شاہراہ پر جوسک کے مقام? پر روڈ بلاک کرکے گوادر اور تربت سے کوئٹہ جانے والی گاڑیوں کی اسنیپ چیکنگ کی اور اس دوران سرکاری کمپنی کے مسلح گارڈ کو گرفتار کرکے اس کا اسلحہ ضبط کرلیا۔
سرمچاروں نے ایم ایٹ شاہراہ پر دوران چیکنگ گوادر سے تربت جانے والی بس سے پاکستانی خفیہ ادارے ملٹری انٹلیجنس کے ایک اہلکار محمد شریف ولد نور محمد کو بس سے اتار کر فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ مذکور ہ افرد کی شناخت اس سے بر آمد ہونے والے سرکاری دستاویزات اور سروس کارڈ سے ہوئی۔
گوادر و تربت سے کوئٹہ جانے والی یہ اہم اور حساس شاہراہ ہے جس کو سرمچاروں نے گھنٹوں بلاک کرکے اسنیپ چیکنگ کا عمل جاری رکھا اور خفیہ ادارے کے اہلکار کو ہلاک کیا۔
28 جنوری
سرمچاروں نے آواران کے علاقے کولواہ میں پاکستانی فورسز کے قافلے کو حملے میں نشانہ بناکر جانی و مالی نقصان پہنچایا۔27 جنوری کی صبح 11:30بجے سرمچاروں نے آواران کے علاقے کولواہ میں رودکان کے مقام پر گھات لگا کر قابض پاکستان فورسز کے چھ گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو جدید و بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں قابض فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
29 جنوری
سرمچاروں نے کل رات آٹھ بجکر بیس منٹ پر پسنی ببرشور میں کوسٹ گارڈ کیمپ پر حملہ کیا، حملے میں دشمن کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔
سرمچاروں نے کوسٹ گارڈ اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ مرکزی گیٹ کے سامنے کھڑے تھے، حملے کے بعد کوسٹ گارڈ اہلکاروں نے سرمچاروں کا راستہ روکنے کیلئے شدید فائرنگ کیا لیکن سرمچار شہری گوریلا حکمت عملی اپناتے ہوئے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔
30 جنوری
سرمچاروں نے گزشتہ شب گڈاپ کراچی کے علاقے کاٹھور میں بحریہ ٹاون پروجیکٹ کی سیکیورٹی پر مامور پولیس چوکی کو جدید ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کو جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کی یہ چوکی بحریہ ٹاؤن کے منصوبوں کی حفاظت کے لیے آٹھ ماہ قبل قائم کی گئی تھی۔
دوسرے حملے میں سرمچاروں نے اٹھائیس جنوری کی رات 10:30 بجے تمپ، گومازی میں قابض فوج کے کیمپ پر اے ون گولے داغے جو کیمپ کے اندر جا گرے جس کے نتیجے میں قابض دشمن فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
ایک اور حملے میں 28 جنوری کی رات 8:00 بجے تمپ کے علاقے آسیاباد میں قائم قابض فورسز کی چوکی کو متعدد اے ون کے گولے داغے جو کیمپ کے اندر گرے اس حملے میں بھی قابض فورسز کو جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
31 جنوری
28 جنوری دن کے تین بجے سرمچاروں نے کولواہ رودکان کے مقام پر گھات لگا کر قابض پاکستان فورسز کے دو گاڑیوں پر مشتمل قافلے کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں قابض فورسز کے دو اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا ہے۔