بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے بہمن ، پنجگوراور کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے 5 کم عمر لڑکوں سمیت 7 نوجوانوں کو حراست میں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔
تربت بہمن سے لاپتہ کئے گئے5 کم عمر لڑکوں کے اہلخانہ نے نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں کیخلاف کل بروز جمعرات شٹر ڈائون ہڑتال اور سی پیک شاہراہ پر دھرنے کے ذریعے بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے ۔
تربت بہمن سے لاپتہ کئے گئے نوجوانوں کہ شناخت روشن علی محمد، راحیل علی محمد، نعیم بشیر، آدم اور نعمان رفیق کے ناموں سے ہوگئی ہے جو ایک ہی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔
علاقائی ذرائع نے فیملی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب گھروں پر چھاپے مارے اور ایک ہی خاندان کے14 سے 16 سال عمر کے 5 لڑکوں روشن علی محمد، راحیل علی محمد، نعیم بشیر، آدم اور نعمان رفیق کو حراست میں لیکر ساتھ لے گئے۔
فیملی کا کہنا ہے کہ لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کیخلاف کل بروز جمعرات تربت میں شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی اور ڈی بلوچ کراس پر دھرنا دیا جائیگا۔
متاثرہ فیملی نے بی وائی سی سمیت تمام سیاسی، سماجی و مذہبی جماعتوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ہڑتال اور دھرنا کی حمایت اور عملاً احتجاجوں میں شامل ہوجائیں کیونکہ ہمیں اپنے بچوں کی زندگیوں کی حوالے سے گہری تشویش ہے۔
دوسری جانب گذشتہ شب کوئٹہ سے فورسز نے خاران کے ایک نوجوان کوحراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔
لاپتہ کئے گئے نوجوان کی شناخت حافظ علی میر کے نام سے ہوگئی ہے ۔
واضع رہے کہ حافظ علی میر کے بڑے بھائی مبارک میر سیاپاد کو گذشتہ دن خاران سے ایک دکان سے حراست میں لیکر جبری طور لاپتہ کیا گیا تھا۔اب اس کے چھوڑے بھائی کو کوئٹہ سے اٹھایا گیا ہے۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ حافظ علی میر اپنے مریض ماں کو علاج کے غرض سے کوئٹہ لے گیا تھا اور ہوٹل میں رہائش پذیر تھا۔
اسی طرح پنجگور سے ایک نوجوان کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
نوجوان کی شناخت محمود بلوچ کے نام سے ہوگئی ہے ۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود کو پنجگور کے علاقے عیسی سے گذشتہ دنوں حراست میں لیا گیا ہے جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہے۔