کراچی : لیاری میں نوجوان کا سرعام قتل، لواحقین کا احتجاجی ریلی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

کراچی کے بلوچ اکثریتی علاقے لیاری میں ریاستی سرپرستی میں چلے والے ملیشیا کی بلوچ نوجوان کی سرعام قتل کے خلاف اہلِ خانہ سراپا احتجاج ہے ۔

علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاری میں ایک بار پھر پیپلز پارٹی اور ریاستی سرپرستی میں بلوچ نسل کشی کے لئے گینگ وار کے نام پر پُر تشددانہ کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں جہاں سرِعام فائرنگ کے واقعات میں بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حالیہ واقعے میں 13 دسمبر کو بابر ولد دلدار بلوچ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے، جس کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

بابر بلوچ کے قتل کے خلاف اہلِ خانہ نے لیاری سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی، جس میں لیاری سے تعلق رکھنے والے درجنوں افراد نے شرکت کی۔ مظاہرین نے علاقے میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔

بابر بلوچ کے اہلِ خانہ کے مطابق مقتول کا تعلق لیاری کے ایک غریب گھرانے سے تھا۔ اس کے والد دلدار بلوچ پیشے کے لحاظ سے الیکٹریشن ہیں، جو اپنے خاندان کی کفالت کے لیے دن رات محنت مزدوری کرتے تھے۔

اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ بدنامِ زمانہ دہشت گرد عدنان نے دلدار بلوچ کو بجلی کے کام کے بہانے بلا کر زبردستی قید کیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے باعث ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہو گئی۔ تشدد کے بعد دلدار بلوچ دو روز تک سول اسپتال میں زیرِ علاج رہے۔

اہلِ خانہ کے مطابق 11 دسمبر کو بابر بلوچ اپنے والد پر ہونے والے تشدد کی وجہ معلوم کرنے کے لیے عدنان کے پاس گیا، جہاں اسے گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا۔ بابر بلوچ دو دن تک اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہا، تاہم 13 دسمبر کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

احتجاج میں شریک افراد کا کہنا ہے کہ لیاری کو ایک بار پھر گینگ عناصر کے حوالے کیا جا رہا ہے اور ایک سرکاری پالیسی کے تحت علاقے کا امن تباہ کیا جا رہا ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہریوں کو خوف میں مبتلا کر کے خاموش کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بابر بلوچ کے قتل میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور لیاری میں امن و امان بحال کیا جائے۔

Share This Article