بلوچستان کے علاقے قلات و منگچر میں گذشتہ دنوں بلوچ عسکریت پسندوں کی جانب سے پورے علاقے کو گھنٹوں تک اپنے کنٹرول میں لینے اور پاکستانی فورسز پر حملوں اور 18 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعدپاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف فورسز کی مورال بلند رکھنے کیلئے کوئٹہ پہنچ گئے۔
پیر کو کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں امن و امان سے متعلق ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ بدقسمتی یہ ہے کہ ماضی کی بعض فاش غلطیوں کا ازالہ قوم کے بہادر جوان اور سپوت اپنے خون کا نذرانہ دے کر کر رہے ہیں۔
اگرچہ وزیر اعظم نے ماضی کی غلطیوں کا ذکر تو کیا لیکن انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ غلطیاں کونسی تھیں اور یہ کن لوگوں نے کیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ماضی میں نہیں جانا چاہتے ہیں لیکن قوم کو 78 سال میں جتنی اتحاد و اتفاق کی ضرورت آج ہے وہ پہلے کبھی نہیں تھی۔
انھوں نے کہا کہ وہ پوری قوم اور سیاسی قیادت سے درخواست کرتے ہیں وہ متحد ہوکر اپنی توانائی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف کریں۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال، حکومتی اقدامات اور درویش مسائل و چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی۔
اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے قلات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے میں ملوث عناصر کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
انھوں نے بلوچستان میں جاری امن و استحکام کے لیے حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل کا پائیدار حل نکالا جا سکتا ہے، لیکن اگر کوئی بات چیت کے لیے تیار نہیں اور ریاستی قوانین کو چیلنج کر رہا ہے تو کسی بھی صورت تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
وزیر اعلیٰ نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ریاست کی رٹ ہر حال میں برقرار رکھی جائے گی اور کسی کو بھی بدامنی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پاکستان کے خلاف منظم سازشیں ہو رہی ہیں، اور ہمیں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن تین مختلف محاذوں پر جنگ لڑ رہا ہے، اور اس کا ہر صورت مقابلہ کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض عناصر بندوق کے ذریعے تشدد کا راستہ اختیار کر رہے ہیں جبکہ ریاست کے خلاف نفرتیں پھیلانے کی سازشیں جاری ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کی منفی ذہن سازی کے مسئلے کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دشمن قوتیں جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال کرتے ہوئے بلوچستان کے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حکومت اور ریاستی ادارے ان چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہیں اور ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے ۔
قبل ازیں وزیر اعظم سی ایم ایچ کوئٹہ گئے جہاں انھوں نے 31جنوری اور یکم فروری کی درمیانی شب بلوچستان کے ضلع قلات میں زخمی ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کی عیادت کی ۔
خیال رہے کہ وزیراعظم بلوچستان کے ضلع قلات میں 31جنوری اور یکم جنوری کی درمیانی شب عسکریت پسندوں کے بڑے حملے کے بعد کوئٹہ کا ایک روزہ مختصر دورہ کیا ۔
اس حملے میں سیکورٹی فورسز کے 18اہلکار مارے گئے تھے جبکہ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکورٹی فورسز کی کاروائی میں 12 عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے ۔
عسکریت پسندوں نے ضلع قلات کی تحصیل منگیچر کے علاوہ منگیچر اور قلات کے درمیان کوئٹہ کراچی ہائی وے پر کئی گھنٹے تک کاروائی کی تھی ۔