چین وپاکستان نے سی پیک کے متعلق تحفظات حوالے دی گاڈئین کی رپورٹ مستردیا

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

چینی سفارخانے کے بعد پاکستانی دفترِ خارجہ نے بھی چین اورپاکستان کے درمیان سی پیک کے معاملے پر مبینہ طور پر موجود تحفظات سے متعلق میڈیا رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے من گھڑت قرار دیا ہے۔

پاکستانی دفتر خاجہ کی جانب سے پیر کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ون چائنا پالیسی جو کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی مستقل بنیاد ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

خیال رہے کہ برطانوی اخبار دی گارڈئین نے ایک روز قبل سی پیک کے مستقبل اور سکیورٹی کے حوالے سے ایک تفصیلی آرٹیکل شائع کیا تھا۔

اخبار نے پاکستان کے لیے چین کے پولیٹیکل سیکریٹری وانگ شن جی کے انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ’اگر سکیورٹی بہتر نہ ہوئی تو کون اس ماحول میں آنا اور کام کرنا پسند کرے گا؟ گوادر اور بلوچستان میں چینیوں کے خلاف نفرت ہے۔۔۔، کچھ برائی کی طاقتیں سی پیک کے خلاف ہیں اور وہ اسے سبوتاژ کرنا چاہتی ہیں۔‘

وانگ شن جی کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ انھوں نے پاکستان پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ پاکستانی حکومت نے سی پیک کے حوالے سے کچھ ’جھوٹی بیان بازی‘ بھی کی ہے جس نے مقامی افراد کو غلط توقعات دلائی۔

’ہم پاکستان جیسی بیان بازی سے کام نہیں لیتے، ہم فقط ترقی پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں، اگر ایسی ہی سکیورٹی صورتحال رہی تو اس سے ڈویلپمنٹ متاثر ہو گی۔

تاہم چینی سفارتخانے نے دی گاڈئین کے آرٹیکل اور چینی سفارتکار کے حوالہ دے کر لکھی گئی باتوں کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔

سفارتخانے کی جانب سے جہاں گاڈئین کے آرٹیکل کو من گھڑت اور صحافتی آداب کی خلاف ورزی قرار دیا وہیں حالیہ عرصے میں پاکستان میں سی پیک، گوادر پورٹ اور بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بھجوائی جانے والی امداد پر شکریہ بھی ادا کیا۔

سفارتخانے کے مطابق چین نے گذشتہ برس مارچ میں بلوچستان میں ایک لاکھ امریکی ڈالر امداد فراہم کی، مئی میں 10 ہزار سولر لائٹس کے لیے آلات فراہم کیے۔

جون میں گوادر میں پاک چین دوستی ہسپتال اور پانی صاف کرنے کا پلانٹ پاکستان کے حوالے کیا گیا۔

بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس اکتوبر میں گوادر ائیر پورٹ کو مکمل کیا گیا اور نومبر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے افراد نے چین کا دورہ کیا۔

چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جلد ہی بلوچستان اور گوادر سے طلبا کو سکالر شپ بھی دیا جائے گا۔

چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری تفصیلی بیان میں اخبار گاڈئین کے اس دعوے پر کوئی بات نہیں کی گئی جس میں ایک اعلیٰ پاکستانی افسر کا نام لیے بغیر یہ بتایا گیا ہے کہ چین سکیورٹی کے لیے چائنا پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کو پاکستان میں اپنے پروجیکٹس پر تعیبنات کرنا چاہتا ہے۔

Share This Article