3 اسرائیلی یرغمالی خواتین رہائی بعد فیملی کے حوالے

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

اسرائیل اور حماس کے مابین عملاً فائر بندی شروع ہو جانے کے بعد حماس نے تین یرغمالیوں کو رہا کر دیا۔

اب تک حماس کے زیر قبضہ باقی ماندہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے سب سے پہلے رہائی پانے والی یہ تینوں یرغمالی خواتین ہیں۔

یروشلم سے اتوار 19 جنوری کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق غزہ کی جنگ میں مقامی وقت کے مطابق آج ہی تین گھنٹے کی تاخیر سے لیکن قبل از دوپہر نافذالعمل ہو جانے والے فائر بندی معاہدے کے تحت فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کو ایک چھوٹے سے لیکن اولین گروپ کے طور پر تین ایسی یرغمالی خواتین کو رہا کرنا تھا، جن کے ناموں کی فہرست اس نے آج ہی ثالثوں کے ذریعے اسرائیلی حکومتی نمائندوں کے حوالے کی تھی۔

یہ تینوں خواتین اسرائیلی شہری ہیں اور ان تقریباً ڈھائی سو افراد میں شامل تھیں، جنہیں سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں کیے گئے حملے کے دوران حماس کے جنگجوؤں نے یرغمال بنا لیا تھا۔ اس حملے میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ واپس جاتے ہوئے حماس کے عسکریت پسند یرغمالیوں کو بھی اپنے ساتھ غزہ پٹی لے گئے تھے۔

یہ تینوں اسرائیلی یرغمالی خواتین 15 ماہ سے بھی زیادہ کا عرصہ حماس کی حراست میں گزارنے اور اپنی رہائی کے بعد غزہ میں بین الاقوامی ریڈ کراس کے نمائندوں کے حوالے کر دی گئی تھیں۔

ریڈ کراس کے مطابق یہ تینوں جسمانی طور پر اچھی حالت میں ہیں۔

اسرائیلی ڈیفینس فورس نے حماس کی قید سے رہائی پانے والے یرغمالیوں کی نئی تصاویر جاری کی ہیں۔

ان تصاویر میں رہائی پانے والوں کو اپنی ماؤں کے ساتھ ملتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

Share This Article