چین کے زیرِ انتظام تبت میں منگل کے روز آنے والے طاقتور زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر اب تک کم از کم 126 ہو گئی ہے جبکہ 190 کے قریب افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
زلزلے کی شدت سے 3000 سے زائد عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا ہے جبکہ امدادی کارکنان نے رات بھر زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش کا کام جاری رکھا۔
امریکی جیالوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق کی7.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کا مرکز تبت کا شہر شگاتزا تھا۔
یو ایس جی ایس کے مطابق زلزلے کے بعد علاقے میں کئی آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے جھٹکے نیپال، بھارت اور بھوٹان میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔
چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق منگل کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً نو بجے ہمالیہ کے دامن میں آنے والے زلزلے کے بعد مزید 188 افراد زخمی ہوئے۔ زلزلے کی تباہ کاریوں کے بعد بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
دوسری جانب رات کے وقت درجہ حرارت منفی 16 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرنے کی پیش گوئی اور پانی و بجلی کا سپلائی منقطع ہونے سے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔ چین کی فضائیہ نے زلزلے کے فوری بعد ہی متاثرہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی تھیں۔
یاد رہے کہ فالٹ لائن پر واقع ہونے کے باعث اس خطے میں زلزلے آنا معمول کا حصہ ہیں تاہم حالیہ برسوں میں منگل کا زلزلہ چین کے مہلک ترین واقعات میں سے ایک تھا۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے اعداد و شمار کے مطابق 10 کلومیٹر (چھ میل) کی گہرائی میں آنے والے 7.1 کی شدت کا زلزلے کے جھٹکے پڑوی ملک نیپال اور انڈیا کے کچھ حصوں میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی طرف سے شائع ہونے والی ویڈیوز میں تبت میں تباہ شدہ مکانات اور عمارتوں کو گراتے ہوئے دکھایا گیا ہے، امدادی کارکن ملبے میں سے گزر رہے ہیں اور مقامی لوگوں کو سردی سے بچاؤ کے لیے گرم کمبل دے رہے ہیں۔