بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ نوجوان کی حراستی قتل کے بعد لواحقین نے نعش کیساتھ تربت شہر میں احتجاجاً دھرنادینے کا فیصلہ کیا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی نسل کشی کرنے والی فورسز نے گزشتہ رات ظریف بلوچ ولد عومر کو تمپ دازن میں اس کے گھر سےفیملی کے سامنے زبردستی لے جایا گیا اور آج اس کی بے جان لاش تمپ میں پھینکی گئی، جس پر شدید تشدد کے نشانات تھے۔ اس نے اپنے اوپر ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت کے سامنے دم توڑ دیا۔
بی وائی سی کا کہنا تھا کہ اس غیر انسانی اور بربریت سے مشتعل ہو کر اہل خانہ اور تمپ کے مکینوں نے مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ تربت کے شہید فدا چوک پر ایک اور ریاستی جبر کا نشانہ بننے والے شہید ظریف بلوچ کی بے جان لاش کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
بی وائی سی نے کہا کہ بلوچ نسل کشی روز بروز بڑھ رہی ہے، درجنوں بلوچوں کو زبردستی اغوا کیا جا رہا ہے۔ بی وائی سی کیچ کے عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اس احتجاج میں شامل ہوں اور اجتماعی اور دلیرانہ سیاسی مزاحمت کے ذریعے نسل کشی کرنے والی قوتوں کا احتساب کریں۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب نامعلوم مسلح افراد نے تمپ کے گریڈ اسٹیشن پر قائم فورسز کے کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا ہے۔ جس کے بعد پاکستانی فورسز نے گھروں پر دھاؤا بول کر لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ظریف بلوچ کو حراست میں لیکر لے گئےاور آج اسے قتل کرکے اسکی لاش گھر کے قریب پھینک دی گئی۔
فیملی ذرائع نے دعویٰ کیا مقتول کو فورسز نے شدید تشدد کے بعد زہر کا انجکشن دیکر قتل کر دیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ فیملی ظہریف بلوچ کے لاش کیساتھ تربت کی طرف روانہ ہو گئی ہے ۔ انہوں نے سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے انصاف کی فراہمی کیلئے ساتھ دینے کی اپیل کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک انہیں انصاف نہیں ملے گا وہ مقتول کو دفن نہیں کریں گے ۔