کراچی ائیرپورٹ حملہ : ریاستی اداروں کا حملہ آوروں کے رہائش گاہ کا پتا لگا نیکا دعویٰ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں ریاستی اداروں نے کراچی ائیرپورٹ کے قریب چینی قافلے پر حملہ کرنے والے حملہ آوروں کے رہائشی ٹھکانے کا پتا لگا نے کا دعوی کیا ہے۔

خیال رہے کہ 6 اکتوبر کو کراچی میں انٹرنیشنل ایئر پورٹ سگنل کے قریب آئی ای ڈی دھماکے کے نتیجے میں 2 چینی شہریوں سمیت 3 افراد ہلاک اور 17 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ متعدد گاڑیاں جل کر تباہ ہوگئی تھیں۔

حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک فدائی حملہ تھا جو مجید بریگیڈیونٹ کے فدائی شاہ فہد عرف آفتاب نے سرانجام دیا تھا۔

ریاستی اداروں کے دعوے کے مطابق خودکش حملے کی تیاری پی آئی بی کالونی تھانے کی حدود پرانی سبزی منڈی میں کی گئی، عسکریت پسندوں نے پرانی سبزی منڈی میں 8 ماہ سے فلیٹ لے رکھا تھا اور عارضی رہائش گاہ میں عسکریت پسند طالب علم بن کر رہ رہے تھے۔

دعوے میں کہاگیا کہ سہولت کاروں کی عارضی رہائش گاہ تلاش کرکے سیل کردیا گیا ہے۔ فلیٹ سے ائیر پورٹ کا نقشہ،ڈی این اے سیمپلز اور دھماکا خیزمواد کے ذرات،کپڑے اور بال ملے ہیں۔ تاہم تمام نمونے ڈی این اے کے لیے محفوظ کرلیے گئے ہیں۔

ریاستی اداروں کے دعوے مطابق گرفتار ملزمہ 2 مرتبہ فلیٹ پر آئی تھی، 12 ہزار روپے میں2 کمروں کا فلیٹ کرائے پر لیا گیا تھا اور مرکزی سہولت کار 8 ماہ سے اس فلیٹ میں رہائش پذیر تھے۔

مزید دعویٰ کیاگیا کہ گاڑی میں بارود بلوچستان سے ہی بھر کر لایا گیا تھا، دھماکےکیلئے سرکٹ اور اگنیشن سسٹم کراچی میں موجودتھا۔

ریاستی اداروں نے دعویٰ کیاکہ فلیٹ سے ائیرپورٹ اور دیگرمقامات کی ریکی کی جاتی رہی،گرفتار ملزم اور ملزمہ سے جے آئی ٹی جاری ہے اور جے آئی ٹی کے دو سیشن اب تک ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ ریاستی اداروں نے مذکورہ حملے کے بعد 2 افراد کو گرفتاری کا دعویٰ کیا تھا جس میں ایک کا نام جاوید بلوچ اور ایک خاتوں گل نسا ہے۔ جاوید بلوچ کو پہلے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا پھر اسے مذکورہ کیس میں ملوث کیاگیا اور دونوں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خود کش بم دھماکے کے میں ملوث قراردیکر مزید10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کے ساتھ تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی۔

Share This Article