بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں آج صبح ریلوے سٹیشن پر ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اس حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر پاکستانی فوج کے دستے پر حملہ فدائی تھا۔
کوئٹہ کے ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ کے مطابق دھماکہ ریلوے سٹیشن میں اس وقت ہوا جب کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس کے مسافر ریل گاڑی کے انتظار میں پلیٹ فارم پر موجود تھے اور ان میں سے زیادہ تر اس دھماکے کی زد میں آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والے افراد کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں منتقل کیا گیا ہے جبکہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے۔
پولیس کے مطابق دھماکا جعفر ایکسپریس کے گزرنے کے وقت ریلوے اسٹیشن کے اندر پلیٹ فارم میں ہوا۔
دھماکے کے وقت مسافر ریلوے اسٹیشن میں جعفر ایکسپریس سے پشاور جانے کی تیاری میں مصروف تھے۔
ریلوے حکام نے کہا کہ ریلوے اسٹیشن پر ٹکٹ گھر کے قریب ہوا جبکہ ٹرین اب تک پلیٹ فارم پر نہیں لگی تھی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے ہلاک افراد کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ دھماکے کے 22 ہلاک افراد ہسپتال لائے گئے۔
ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ بظاہر لگ رہا ہے دھماکا خودکش تھا، دھماکے کے وقت پلیٹ فارم پر 100 سے زائد افراد موجود تھے۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے اپنے بیان میں کہا کہ دھماکے کی نوعیت اور نقصانات کا تعین کیا جارہا ہے، پولیس اور سیکیورٹی فورسز موقع پر پہنچ چکے ہیں جبکہ واقعے کی رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ موقع سے شواہد اکٹھےکر رہا ہے، ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو طبی امداد دی جارہی ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک مختصر پریس ریلیز میں کہا ہے کہ آج صبح کوئٹہ ریلوے اسٹیشن میں پاکستانی فوج کے ایک دستے پر اس وقت فدائی حملہ کیا گیا، جب وہ انفںٹری اسکول سے کورس ختم کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپس جارہے تھے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ بی ایل اے کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے سر انجام دیا۔ تفصیلات جلد میڈیا میں جاری کی جائینگی۔