بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اخترمینگل سمیت پارٹی رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمے کے اندراج اور سابق رکن بلوچستان اسمبلی اختر حسین لانگو اور اختر مینگل کے پرسنل سیکرٹری شفیع مینگل کی گرفتاری کے خلاف کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف شہروں بشمول خضدار ، نوشکی ، خاران ، مستونگ ، قلات اور سوراب میں اتوار کو احتجاجی مظاہرے منعقد کیے گئے۔
کوئٹہ پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاج کے شرکا نے پارٹی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمہ واپس لینے اور اختر لانگو اور شفیع مینگل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا جب بی این پی کے سربراہ نے پارٹی کے سینیٹروں کو یرغمال بنا کر انھیں 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر مجبور کرنے کے غیر اخلاقی اور غیر جمہوری عمل کو عوام کے سامنے ایکسپوز کیا تو ان کے اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔
خیال رہے کہ اخترمینگل اور بی این کے رہنماؤں کے خلاف دہشت گردی اور تعزیرات پاکستان کی مختلف دفعات کے تحت تھانہ سیکریٹریٹ، اسلام آباد میں مقدمہ درج ہے۔
22 اکتوبر کو سینیٹ سیکریٹیریٹ کے جوائنٹ ڈائریکٹر جمیل احمد کی مدعیت میں درج مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ 22 اکتوبر کو ہونے والے سینیٹ کے اجلاس کے دوران اختر حسین لانگو، جہانزیب مینگل، شفیع محمد، احمد نواز اور شفقت ٹکری بغیر اجازت سینیٹ کی گیلریوں اور لابیز میں داخل ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق سردار اختر مینگل بھی ان افراد کے ہمراہ تھے۔
ایف آئی آئی آر کے مطابق جب سیکریٹریٹ کے عملے نے ان کو روکنے کی کوشش کی تو انھوں نے متعلقہ عملے کے ساتھ ہاتھا پائی کی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ملزمان اسلحے سے لیس تھے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ عمل سینیٹ کے معاملات میں مداخلت اور اس کے عملے کو کام سے روکنے کے مترادف ہے۔
اس مقدمے کے اندراج کے بعد اسلام آباد پولیس نے بی این پی کے سابق رکن اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع مینگل کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس نے دونوں ملزماں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے ان کا سات روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔