کراچی وکیچ سے 5 نوجوان پاکستانی فورسز ہاتھوں جبراً لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پاکستانی فورسز وخفیہ اداروں نے کراچی سے 4 بلوچ نوجوانوں کو جبکہ کیچ سے ایک کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔

کراچی سے لاپتہ کئے گئے نوجوانوں کا تعلق پنجگور سے ہےجن کی گمشدگی کی تصدیق بی وائی سی نے کردی ہے۔

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ "چار بلوچ نوجوانوں کو آج 15 اکتوبر 2024 کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا، یہ تمام افراد پنجگور کے علاقے پاروم کے رہائشی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وہ اسپتال کے مقاصد کے لیے کراچی میں تھے اور صدر کے ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھے۔

عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے ہوٹل پر چھاپہ مارا اور ہوٹل کے منیجر کے ساتھ لڑکوں کو حراست میں لے لیا جنہیں بعد میں چھوڑ دیا گیا۔

لاپتہ کیے گیے نوجوانوں کی شناخت زین بلوچ، ظریف احمد ، اکرم بلوچ اور انیس بلوچ کے ناموں سے ہوگئی ہے۔

بی وائی سی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں بلوچوں کی نسل کشی کو جاری رکھنے کا معمول بن گیا ہے۔ ہم عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بلوچوں کے خلاف ایسے غیر انسانی عمل کا نوٹس لیں۔

دوسری جانب رواں ماہ 4 اکتوبر کو فورسز نے بلوچستان کے ضلع کیچ سے ایک گھر پر دھاوا بولتے ہوئے ایک نوجوان کو حراست بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

فورسز کے ہاتھوں گرفتاری بعد نوجوان تاحال منظرعام پر نہیں آسکی ہے، بی این ایم کے ادارے پانک نے واقعہ کی تصدیق کردی ہے۔

پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے نوجوان کی شناخت خلیل احمد ولد سمیع اللہ کے نام سے ہوئی ہے جو شاہی تمپ کا رہائشی ہے ۔

Share This Article
Leave a Comment