بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم) کے شعبہ امور خارجہ کے ڈپٹی کوآرڈینیٹر اور مرکزی کمیٹی کے رکن نیاز بلوچ نے اقوام متحدہ کی 57ویں انسانی حقوق کونسل کے عمومی مباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال بالخصوص جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت قتلل کی تشویشناک تعداد پر توجہ مرکوز کی۔
اپنی گفتگو میں نیاز بلوچ نے ایران کے شہر کرمان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں ایک قابل احترام بلوچ رہنما استاد واحد کمبر کے حالیہ اغوا کی طرف توجہ مبذول کرائی۔ انھوں نے کونسل سے استدعا کی کہ وہ استاد واحد قمبر سمیت بلوچ جبری لاپتہ افراد کی بحفاظت بازیابی کے لیے فوری کارروائی کرے۔
نیاز بلوچ نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم پانک کے پریشان کن اعدادوشمار پیش کیے، جس میں بتایا گیا کہ صرف مئی 2024 میں 90 افراد کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، جو کہ اس سال کی ایک مہینے میں جبری گمشدگیون کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ماہانہ اوسطاً 44 افراد جبری لاپتہ کیے جاتے ہیں۔ مزید برآں، اگست 2024 میں 14 ماورائے عدالت ہلاکتیں ہوئیں، رپورٹ کے مطابق ہر ماہ اوسطاً پانچ ایسے واقعات ہوتے ہیں، یہ اکثر انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے بہانے ہوتے ہیں۔
یہ معاملہ بلوچستان کی سرحدوں سے باہر تک پھیلا ہوا ہے، بلوچ کارکنوں کے اغوا کے واقعات پڑوسی ممالک میں ہوتے ہیں۔ 19 جولائی 2024 کو 74 سالہ بزرگ رہنما واحد بخش معروف استاد واحد کمبر بلوچ کو اغوا کر لیا گیا۔ اس واقعے نے بین الاقوامی خطرے کو بڑھا دیا ہے، خاص طور پر ان کی عمر اور بگڑتی ہوئی صحت کے تناظر میں۔
نیاز بلوچ نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ ان مظالم کے لیے پاکستان کو جوابدہ ٹھہرائے اور ان حالات میں حراست میں لیے گئے افراد کی فوری رہائی کے لیے دباؤ ڈالے۔
"جناب صدر، آج میں اس کونسل پر زور دیتا ہوں کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر توجہ دے اور واحد کمبر سمیت لاپتہ افراد کی رہائی کا مطالبہ کرے،” انھوں نے اپنی تقریر کا اختتام کرتے ہوئے، خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تشدد کے تسلسل کو روکنے کے لیے عالمی توجہ اور مداخلت کا مطالبہ کیا۔