رحمان ملک و یوسف گیلانی نے مجھے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، امریکی شہری

0
582

پاکستان میں مقیم امریکی شہری، دستاویز فلموں کی پروڈیویسر اور ٹریول بلاگر سنتھیا ڈی رچی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور اب سنتھیا ڈی رچی نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے انہیں اپنے گھر پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، جب کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر صحت مخدوم شہاب الدین نے ایوان صدر میں ان سے بدسلوکی کی تھی۔

سنتھیا ڈی رچی کی طرف سے پاکستان پیپلز پارٹی کے قائدین کے خلاف الزامات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو پر انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے، جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے ان کے خلاف ایف آئی اے سائبر ونگ اور ملک کے مختلف شہروں کے پولیس سٹیشنز میں ایف آئی آرز کے اندراج کے لیے درخواستیں جمع کروائی گئی تھیں۔ لیکن یہ مقدمہ اب تک درج نہیں ہوا۔

جب کہ دوسری جانب سنتھیا ڈی رچی نے پیپلز پارٹی کے مختلف قائدین کی نجی تصاویر اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر جاری کرنا شروع کر دیں ہیں۔ ان تصاویر کے ساتھ ساتھ سنتھیا ڈی رچی کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان پیپلز پارٹی کے مختلف کارکنوں کی طرف سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی دھمکیاں مل رہی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف دھمکی آمیز پیغامات بھی بھجوائے جارہے ہیں جس کی انہوں نے ایف آئی اے کو باقاعدہ رپورٹ کر دی ہے۔

تازہ ترین فیس بک لائیو میں اپنے ویڈیو بیان میں سنتھیا رچی کا کہنا تھا کہ 2011 میں اس وقت کے وزیر داخلہ رحمن ملک نے انھیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ دس منٹ سے زائد کی اس ویڈیو کے ا?غاز میں ان کا کہنا تھا کہ اس ویڈیو کو 18 سال سے کم عمر کے افراد نہ دیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ سال 2009 میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کے کہنے پر ہی پاکستان آئی تھیں۔ لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ان کی کردار کشی کرتے رہے ہیں، جس کے جواب میں وہ ان کی اصلیت بتا رہی ہیں۔

رحمان ملک کی طرف سے زیادتی کے الزام کے بارے میں سنتھیا کا کہنا تھا کہ سال 2011 میں وہ اپنے ویزہ کے متعلق بات کرنے کے لیے وزیرداخلہ رحمان ملک سے ملنے ان کے گھر گئی جہاں مجھے نشہ آور مشروب دیا گیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے وزیرداخلہ کے خلاف میری مدد کون کرتا۔

ویڈیو میں سنتھیا کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے متعلق انہوں نے امریکی سفارت خانے کو آگاہ کیا تھا، لیکن اس وقت پاکستان اور امریکہ کے مابین پیچیدہ تعلقات کی وجہ سے موزوں ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔

یہ وہ وقت تھا جب اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے دن تھے اور پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات اچھے نہیں تھے۔ اس وجہ سے سفارت خانے نے بھی کوئی خاص ردعمل نہیں دیا۔

سنتھیا کا کہنا ہے کہ ان کے پاکستانی منگیتر نے اس حوالے سے حقائق سامنے لانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کی۔

سنتھیا رچی نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وفاقی وزیر صحت مخدوم شہاب الدین پر بھی ایوان صدر میں ان کے ساتھ جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔

سنتھیا ڈی رچی نے اس ویڈیو میں موجودہ ڈی جی ایف آئی اے سے رابطے کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ انہیں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے ریپ کرنے کی دھمکیاں ملی ہیں، جس کی انہوں نے باقاعدہ ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرنے لیے درخواست کی ہے۔ لیکن ان کی رپورٹ کی تفتیش کرنے والا اہلکار ان کی مخالفت میں مصروف رہا اور ان کے مخالفین کا حامی نظر آرہا تھا، جس پر انہوں نے اسے تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے۔

پاکستان میں مختلف نیوز چینلز پر خبریں نشر ہونے کے بعد سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنتھیا رچی کے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔ وزیر اعظم کی حیثیت میں ایسا کوئی قدم اٹھانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ سنتھیا ڈی رچی سوشل میڈیا پر بہت سے الزامات لگا رہی ہیں اور انہوں نے خاتون ہوتے ہوئے بے نظیر پر بھی سنگین الزام تراشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصہ میں سنتھیا ڈی رچی کے خلاف بے نظیر بھٹو پر گھٹیا الزامات لگانے پر ان کے بیٹے حیدر گیلانی نے اندراج مقدمہ کے لیے درخواست دی ہے، جس کی وجہ سے وہ انتقامی کارروائی کرتے ہوئے ان کا نام لے رہی ہیں، جب کہ درحقیقت ایسا کچھ نہیں ہوا۔

سنتھیا ڈی رچی کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ایک سفارت کار دوست کے گھر دعوت پر ان کی ملاقات سنتھیا ڈی رچی سے ہوئی، لیکن ان کے وزارت عظمیٰ کے دور میں ان کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔

سنتھیا کے الزامات کے حوالے سے رحمان ملک سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم ان کے فون پر جواب موصول نہیں ہوا۔ جب کہ ان کا ٹوئٹر اکاو¿نٹ جس پر اکثر جوابات فراہم کیے جاتے ہیں، وہ بھی اس حوالے سے خاموش ہے اور ان کی طرف سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ مخدوم شہاب الدین کی طرف سے بھی اس خبر کے شائع ہونے تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

سنتھیا ڈی رچی کے تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاو¿نٹ کے مطابق وہ ای ٹریبون، دی نیوز انٹرنیشنل ساو¿تھ ایشیا میگزین کے لیے لکھتی ہیں۔ جب کہ میڈیا ڈائریکٹر اور پروڈیوسر بھی ہیں۔ یوٹیوب پر ان کا ایک چینل بھی موجود ہے جس پر پاکستان کے مختلف مقامات پر ان کی بنائی گئی دستاویزی فلمیں موجود ہیں جن کے ذریعے پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کیا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر ان کے فالورز کی تعد ایک لاکھ 74 ہزار سے زائد ہے، جن میں بیشتر پاکستانی ہیں۔ ٹوئٹر ہینڈل پر ان کی پاکستانی لباس اور زیورات میں ملبوس ایک تصویر لگی ہوئی ہے۔

ٹوئٹر پر ان کی بے نظیر بھٹو سے متعلق ٹوئٹس کے بعد ان پر اعتراضات کیے جا رہے ہیں اور وہ بیشتر الزامات کے خود جواب دے رہی ہیں۔

ٹوئٹر پر انہوں نے ایک پول بھی شروع کروایا ہے جس میں انہوں نے عوام سے پوچھا ہے کہ سب کم کرپٹ کون ہے؟ چار خواتین کے ناموں میں شیری رحمان، بشریٰ گوہر، مریم اور اپنا نام گوری جاسوس لکھا ہے۔

پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے تنقید کے بعد سنتھیا نے بعض دھمکی آمیز ٹوئٹس کے سکرین شاٹس بھی شئیر کیے ہیں۔

ان کے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر مبینہ طور پر پاکستان کے فوجی اہل کاروں کی کئی تصاویر بھی موجود ہیں؛ جب کہ ان کی تازہ ترین تصویر راولپنڈی میں تعینات ہونے والے خواجہ سرا ریم شریف کے ساتھ راولپنڈی میں بنائی گئی ہے۔

سنتھیا ڈی رچی نے حالیہ دنوں میں پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب اور کئی ارکان کی ارکان کی بعض نجی تصاویر اپنے ٹوئٹر اکاو¿نٹ پر شیئر کی ہیں۔

کچھ لوگ انہیں پاکستان فوج سے منسلک ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور فوجی اہل کاروں سے متعلق کی جانے والی ان کی مثبت ٹوئٹس پر انہیں پاکستانی حساس اداروں کے پراجیکٹ کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ لیکن، سنتھیا اس بارے میں لوگوں کو براہ راست جواب دے رہی ہیں جن میں ان کا کہنا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والی یونیفارم فورسز کے ساتھ ہیں۔

سنتھیا ڈی رچی پہلی بار ایسے کسی معاملہ میں ملوث نہیں ہوئیں بلکہ ماضی میں صحافیوں سے بھی ان کی سوشل میڈیا پر جنگ ہو چکی ہے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر ان کی حمایت میں ہزاروں افراد نے ٹوئٹس کیے اور نئے ٹرینڈز بنا دیے۔

اس وقت ٹوئٹر اور فیس بک پر جہاں سنتھیا کی مخالفت کی جا رہی ہے اور ان کے خلاف سخت زبان استعمال کی جا رہی ہے، وہیں بعض اکاو¿نٹس کی طرف سے انہیں پیپلز پارٹی قائدین کے خلاف ٹوئٹس کرنے پر سراہا بھی جا رہا ہے۔

سنتھیا ڈی رچی نے ایک ٹوئٹر صارف کے سوال کے جواب میں ہی میں کہا تھا کہ ان کا اگلا ہدف مسلم لیگ ن ہو گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here