کوئٹہ میں مظاہرین پر ریاستی تشدد کیخلاف گوادر، پنجگور و پسنی میں احتجاجی مظاہرے

0
44

بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد مردو خواتین مظاہرین پر ریاستی تشدد کیخلاف گوادر، پنجگور اور پسنی میں حق دو تحریک کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

پنجگور میں احتجاج کے دوران تقریر کے موقع پرحاجی موسیٰ نامی شخص دل کا دورہ پڑ نے انتقال کرگیا۔

حق دو تحریک کی جانب سے کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی و لاپتہ افراد کے ریلی پر پولیس گردی، شیلنگ، فائرنگ کیخلاف گوادر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

احتجاجی ریلی میں مردو خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ریلی کا آغاز جاوید کمپلیکس سے ہوا جو سید ظہور شاہ ہاشمی ایونیو سے ہوتا ہوا شہدائے جیونی چوک پر ختم ہوا۔

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حق دو تحریک کے مرکزی چیئرمین حسین واڈیلہ، مرکزی جنرل سیکرٹری حفیظ کھیازئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ میں پرامن احتجاجی ریلی پر ریاستی حملہ، عورتوں پر شیلنگ و لاٹھی چارج کرنے اور ننگ و ناموس کی پامالی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ریاستی رٹ کو بلوچوں نے چیلنج نہیں کیا، بلکہ ریاستی اداروں نے خودکیا ہے۔ ریاست نے جن بلوچوں کو اغوا کیا ہے وہ سب بے گناہ ہیں، اگر وہ بے گناہ نہ ہوتے تو انکو عدالت میں پیش کیا جاتا لیکن ریاست کی نظریں بلوچوں کے سمندر، زمینوں اور ان کے مال و وسائل پر لگی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر ماہ رنگ کا کوئی قصور نہیں جو ان کو ایف آئی آر کیا گیا ہے۔ ملک کے آئین کو ریاستی ادارے خود توڑتے ہیں تو ان پر ایف آئی آر ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ گوادر کسی کے باپ کا جاگیر نہیں بلکہ گوادر ماہ رنگ، سمی، بیبو کی ہے۔ ماہ رنگ، سمی، بیبو فخر بلوچستان ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ریاست خود نفرت پیدا کررہی ہے۔ ریاست ہمارے ننگ و ناموس کی پامالی کرے اور یہ بھی چاہے کہ بلوچ زندہ باد کہیں، ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچ اپنے حق اور اپنے اختیار کی جنگ لڑرہا ہے اس کے لیے ہمیں جمہوری اور پرامن مزاحمت کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ 70 سال سے اپنے ننگ و ناموس، اپنی زمین اور اپنے حقوق کے لیے مزاحمت کررہا ہے۔ جب بھی بلوچوں پر ظلم و نا انصافی ہوگا حق دو تحریک ضرور مزاحمت کریگی۔

اسی طرح کوئٹہ میں پرامن مظاہرین پر پولیس تشدد، گرفتاریوں خاص کر خواتین سے بدسلوکی کے خلاف پنجگور میں بھی ریلی نکالی گئی جس میں سول سوسائٹی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں آور آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

احتجاجی ریلی شہید جاوید چوک سے شروع ہوئی اور مین روڈ سے ہوتی ہوئی جلسے کی شکل اختیار کرگئی۔

احتجاجی مظاہرے سے حق دو تحریک پنجگور کے چیئرمین ملا فرہاد، وائس چیئرمین حافظ سراج احمد بلوچ، آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے سربراہ علاؤالدین ایڈووکیٹ اور دیگر رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ پولیس نے پرامن خواتین اور بچوں پر تشدد فائرنگ اور شیلنگ کرکے یزیدیت کی یاد تازہ کردی۔

انہوں نے کہا کہ نہتے عوام پر فائرنگ اور تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں اور ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائے۔

جبکہ احتجاجی جلسے سے تقریر کے دوران حاجی موسیٰ نامی ایک بزرگ شخص کودل کا دورہ پڑا جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہیں ہوسکا۔

علاوہ ازیں بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی میں بھی ایک ریلی نکالی گئی۔

ریلی میں مرد اور خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لاپتہ ظہیر احمد سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی اور کوئٹہ پولیس کے خلاف نعرے درج تھے ۔

ریلی کے شرکاء نے پولیس کے خلاف اور لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے نعرے بازی کی۔

ریلی پسنی پریس کلب کے سامنے سے شروع ہوئی اور شاہراؤں پر گشت کرتا ہوا واپس پسنی پریس کلب کے سامنے اختتام پذیر ہوئی۔

آخر میں ریلی کے شرکاء سمیت اہلیان پسنی کو 28 جولائی کو گوادر میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کی جانب سے ہونے والے جرگے میں بھرپور شرکت کرنے کی اپیل کی گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here