جنوبی افریقہ کاعالمی عدالت انصاف سے رفح میں نئے اسرائیلی حملے روکنے کا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

جنوبی افریقہ نے جمعرات کو اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت میں اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ میں "قتل عام” کو تیز کر دیا ہے اور اس نے ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ رفح پر اسرائیلی حملے کو روکنے کا حکم دیں۔

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے پریٹوریا کی نمائندگی کرنے والے وکلاء کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے الزامات کی سماعت کی، جن میں اجتماعی قبریں، اذیت رسانی، اور انسانی ہمدردی کی امداد کو دانستہ طور پر روکنے کے الزامات شامل تھے۔

اسرائیل کل جمعے کو اپنا استدلال پیش کرے گا۔ وہ اس سے قبل بین الاقوامی قانون کے لیے اپنی غیر متزلزل وابستگی پر زور دے چکا ہے اور اس نے جنوبی افریقہ کے کیس کو "مکمل طور پر بے بنیاد” اور اخلاقی طور پر” ناقابل قبول ” قرار دیا ہے۔

پرٹیوریا کے اعلیٰ وکیل ووسیموزی میڈونسیلا نے کہا، ’’جب ہم آخری بار اس عدالت کے سامنے پیش ہوئے تھے تو جنوبی افریقہ کو فلسطین اور اس کے لوگوں کے تحفظ کے لیے قتل عام کے اس عمل کو روکے جانے کی امید کی تھی۔”

میڈونسیلا نے مزید کہا کہ اس کے بجائے، اسرائیل نے اسے تیزی سے جاری رکھا ہے اور وہ اس وقت "ایک نئے اور خوفناک مرحلے پر پہنچ چکا ہے ۔”

جنوبی افریقہ نے دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت انصاف آئی سی جے کے پیس پیلس میں دو روزہ سماعتوں کے آغاز پر ججوں سے درخواست کی کہ وہ غزہ بھر میں جنگ بندی کا حکم دے ۔

جنوری میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے اپنے ایک فیصلے میں جو دنیا بھر میں شہ سرخیوں میں رہا، اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں قتل عام کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنی حتی المقدور کوشش کرے اور وہاں انسانی ہمدردی کی انسانی امداد کی ترسیل کو ممکن بنائے۔

لیکن عدالت نے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا تھا اور اب جنوبی افریقہ کی دلیل یہ ہے کہ زمینی صورت حال خاص طور پر گنجان آباد شہر رفح میں آپریشن عالمی عدالت انصاف کی جانب سے تازہ اقدام کا متقاضی ہے۔

جنوبی افریقہ کے ایک وکیل وان لو نے دلیل پیش کی کہ رفح مہم "غزہ اور اس کے فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی افریقہ نے یہ مقدمہ رفح کے لیے دائر کیا ہے لیکن تمام فلسطینیوں کو ایک قوم، نسل اور نسلی گروپ کے طور پر تحفظ کی ضرورت ہے جس کا عدالت ہی حکم دے سکتی ہے۔

جنوبی افریقہ چاہتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کے 1948 کے کنونشن کی خلاف ورزی کے زیادہ بڑے الزام پر فیصلہ دیتے ہوئے تین ہنگامی احکامات جاری کرے — عدالتی زبان کے مطابق "عارضی اقدامات۔”

سب سے پہلے، وہ چاہتا ہے کہ عدالت اسرائیل کو رفح میں "فوری طور پر اپنی فوجی کارروائی کی فوری طور پر واپسی اور خاتمے کا حکم دے۔

دوسرا، اسرائیل کو انسانی ہمدردی سے متعلق امدادی کارکنوں کے ساتھ ساتھ صحافیوں اور تفتیش کاروں کو غزہ تک "بلا روک ٹوک رسائی” کی اجازت کے لیے "تمام موثر اقدامات” کرنے چاہئیں۔

اور تیسرا حکم جس کی پریٹوریا نے درخواست کی وہ یہ کہ عدالت اس بات کو یقینی بنائے کہ اس نے اسرائیل کو جو احکامات دیے تھے اسرائیل ان پر عمل درآمد کے اقدامات کی رپورٹ اسے پیش کرے۔

Share This Article
Leave a Comment