صحافی حامد میر کو قتل کی دھمکیاں،مظلوموں کی آواز کو خاموش کرنیکی کوشش ہے، ڈاکٹر ماہ رنگ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پاکستان کے سینیئر صحافی اور اینکر پرسن حامد میر کو آزادی صحافت کے لیے آواز اٹھانے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنے لگیں۔

جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر نے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کو بتایا کہ انہیں سوشل میڈیا پر قتل کی متعدد دھمکیاں ملی ہیں اور ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے حامد میر کی حفاظت یقینی بنانے اور آن لائن ہراساں کیے جانے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

حامد میر نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں پولیس کو دھمکیوں کی اطلاع بھی دی تاہم ابھی تک نہ ایف آئی آر درج ہوسکی اور نہ تحقیقات شروع کی جاسکیں۔

حامد میر پربلوچستان میں جبری گمشدگیوں کیخلاف بولنے، لکھنے و پروگرام پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا ،پانچ چھ گولیاں انہیں لگیں ، لیکن وہ آج بھی محفوظ رہے اور انہوں اپنے ایک وی لاگ میں بتایا تھا کہ جب اسے گولیاں لگیں اور وہ کراچی کے انکل سریا اسپتال میں زیر علاج تھے تو متعددلوگ اسپتال کے باہر میرے لئے موجود تھے اور دعائیں کر رہے تھے ان میں بلوچ لاپتہ افراد کی مائیں بھی تھیں۔

حامد میر پاکستان کے واحد صحافی ہیں جو متواتر بلوچ جبری گمشدگی کے حوالے بول اورلکھ رہے ہیں۔

حامد میر کو قتل کی دھمکیاں دینے پر بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے سوشل اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حامد میر کو ان کی نڈر اور بہادر صحافت کی وجہ سے جان لیوا دھمکیاں اور ہراساں کیے جانے کی خبروں باعث تشویش ہیں۔

ان اکا کہنا تھا کہ حامد میر کو خاموش کرنا ان تمام لوگوں کو خاموش کرنے کی کوشش ہے جن کی آواز حامد میر کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس موقع پر ہم بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پلیٹ فارم سے حامد میر کیساتھ کھڑے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment