پاکستانی عدلیہ و ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرنے کی پاداش میں گرفتار صحافی اسد طورگذشتہ 36 گھنٹوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں اورانکی طبیعت بہت خراب بتائی جارہی ۔
اسد طور کوہفتے کے روزایف آئی اے کے دفتر سے پیشی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
بعد ازاں انہیںاسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کیا۔
جبکہ گرفتار صحافی اسد طور کو ان کی والدہ اور وکیل ایمان مزاری سے ملاقات کی اجازت دے دی گئی ۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اور اسد طور کی وکیل ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر وکیل عادی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے حکم پر ہم اسد طور کے والدہ کے ساتھ ان سے ملاقات کیلئے گئے ۔لیکن اسد طورگذشتہ 36 گھنٹوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں اورانکی طبیعت بہت خراب ہے۔انہیں طبی امداد دینے کیلئے کل رات ریسکیو کو بلایا گیا تھا ۔
وکیل عادی کا کہنا تھا کہ اسد طور کا کہنا تھا کہ ٰایف آئی آر کے مطابق ان سے کسی قسم کی کوئی سوال نہیں پوچھا جارہا۔عدلیہ وججز سے متعلق بھی کوئی سوال نہیں کیا جارہا بلکہ انہیں فوج اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں سوال کر رہے ہیں۔اور وہ مخصوص جرنیلوں کے نام لیکر پوچھ رہے ہیں کہ آپ نے اپنے فلاں وی لاگ میں اس جرنیل کا نام لیا تھا ، فلاں وی لاگ میں اس جرنیل پر الزام لگایا تھا، فلاں جرنیل کو ایکسپوز کیا تھا ،آپ یہ کیوں کر رہے ہیں۔؟
وکیل عادی کا کہنا تھا کہ اس طرح کے سوالات سے اس پر بہت برا اثر پڑا ہے اور وہ بہت کمزور ہوگیا ہے ۔