صحافی مطیع اللہ جان نے انوار الحق کاکڑ کوکرائے کا وزیر اعظم قرار دیدیا

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے گذشتہ روز لاہور میں بزنس سہولت سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے صحافی ،دانشور ، انسانی حقوق کارکنا ن کو طعنہ دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ اسلام آباد میں موجود بلوچ علیحدگی پسند وں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کے بجائے ،جائیں ان کی تحریک کو جوائن کر یں جنہوں نے پنجابیوں کو مارا ہے۔

انوار الحق کاکڑکے مذکورہ بیان پر مختلف حلقوں سے شدید ردعمل آرہا ہے ۔اس پر سینئرصحافی مطیع اللہ جان نے مائیکر بلاگنگ ویب سائٹ ایک پر اپنے ایک پوسٹ میں شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں انویسٹیگیٹو جرنلزم نہ کرنے کا طعنہ دنے سے پہلے انوار کاکڑ خود بلوچستان میں بغیر سیکیورٹی کے انویسٹیگیٹو سیاست کرکے دکھائیں۔

مطیع اللہ جان نے لکھا کہ فوج اور پولیس کے سیکیورٹی حصار میں بلوچستان کے اپنے حلقوں میں بھی نہ جانے والے اور کچھ منتخب ہونے کے بعد اسلام آباد میں ڈیرے لگا دینے والے سیاستدان کس منہ سے صحافیوں کو بلوچستان میں انویسٹیگیٹو جرنلزم نہ کرنے کا طعنہ دے رہے ہیں؟

https://twitter.com/Matiullahjan919/status/1741911097228365856

ان کا کہنا تھا کہ اگر اِن علاقوں میں ہماری سیکیورٹی فورسز محفوظ نہیں اور مقامی صحافیوں کو بھی حکومت تحفظ دینے میں ناکام ہے تو پھر وزیر اعظم کی طرف سے ایسی طعنہ بازی کیوں؟ اور اہم بات یہ ہے کہ اگر بلوچستان میں حالات اتنے خراب ہیں تو وہاں کی منتخب اسمبلی نے ایمرجنسی کیوں نافذ نہیں کی، کیا دہشت گردی کے واقعات کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف کرنے کی بجائے نگران حکومت کو لوگوں کو غائب کرنے کا حق مل جاتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ اور پھر یہ وزیر اعظم کون ہوتا ہے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو لاپتہ افراد کے لواحقین سے ہمدردی کرنے سے روکنے والا اور انہیں جھوٹا قرار دینے والا۔ ایسے نام نہاد حکمران اگر صحیح معنوں میں با اختیار ہوتے تو اپنا جعلی رعب شھریوں کو اغوا کرنے والوں پر ڈالتے اور اعلان کرتے کہ ماورا قانون اور عدالت شھریوں کو لاپتہ اور قتل کرنے والوں کو عبرت کا نشان بنایا جائیگا۔

مطیع اللہ جان نے لکھا کہ کیا نگران وزیر اعظم ایسا کوئی بیان بھی دینے کی ہمت کرینگے؟ بڑے آئے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو طعنہ دینے اور دھمکانے والے۔ جائیں رہ کر دکھائیں اپنے بلوچ بھائیوں کے بیچ بغیر سیکیورٹی کے اور ذرا کریں انویسٹیگیٹو سیاست۔ کوئی شرم ہوتی ہے حیا ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلائیں وزیر دفاع کو اور پوچھیں کہ قومی سلامتی کے اداروں پر ایسے سنگین الزامات کی کتنی انویسٹیگیشن کی گئی ہے اب تک، دھشت گردی کو روک تو سکے نہیں اور ایک مہینے کی کرائے کی وزارت عظمی پر اتنا نخرا ۔

Share This Article
Leave a Comment