پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں گذشتہ شب نہتے لانگ مارچ شرکا پر پولیس کی لاٹھی ،آنسو گیس حملہ ،تشدد اور گرفتاریوں کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے بلوچستان کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ریاستی دہشت گردی کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں اور بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں کا انعقاد کریں تاکہ ریاستی تشدد کا جواب اپنی یکجہتی کی صورت میں دیا جاسکے۔
اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ تقریباً اب تک اسلام آباد میں جاری کریک ڈاؤن کے دوران 300 سے زائد خواتین، بزرگ، بچوں اور طلبا و نوجوانوں کو اسلام آباد میں تشدد، لاٹھی چارج، آنسو گیس و تذلیل کے بعد مختلف تھانوں و کئی نوجوانوں کو نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان بھر کو نکل کر اسلام آباد کو واضح کرنا ہوگا کہ بلوچ ریاست کے ان غیرانسانی پالیسیوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں کرے گی۔
دوسری جانب مارچ کی قیادت کرنے والی ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا پر وائرل اپنی ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں نہتے بلوچ خواتین و بچوں اور بوڑھوں بزرگوں پرریاستی دہشت گردی کے جواب میں پورے بلوچستان کو نکلنا چاہیے اور ریاست کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ اسلام آباد میں ہمارے لوگ اکیلے نہیں ہیں ان کے ساتھ پورا بلوچستان کھڑا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران جس جس علاقے میں لوگوں نے نکل کر مارچ کے شرکا کا والہانہ استقبال کیا اور اپنی یکجہتی کا اظہار کیااسی طرح اب بھی اپنے لانگ مارچ شرکا کو اسلام آباد میں ریاستی جبر سے بچانے کیلئے سڑکوں پر نکلیں اور ہم آواز ہوکر ریاست کویہ پیغام دیں کہ اگر اسلام آباد میں بلوچوں پر ظلم و جبر ہوگا توبلوچستان میں اس کا ردعمل سامنے آئے گا۔