سرفراز بنگلزئی نے ساتھیوں سمیت پاکستانی فوج کے سامنے ہتھیارڈال دیے

0
264

بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ نیشنلسٹ آرمی (بی این اے) کے کمانڈر سرفراز بنگلزئی نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ پاکستانی فوج کے سامنے ہتھیارڈال دیے ۔

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بدھ کے روز بلوچستان کے کٹھ پتلی نگراں وزیر اطلاعات جان محمد اچکزئی اور وزیر داخلہ زبیر جمالی کے ہمراہ سول سیکریٹریٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بنگلزئی نے کہا کہ میںبی این اے سے علیحدگی کا اعلان کررہا ہوں اور اپنے 70 ساتھیوں کے ہمراہ پاکستان کی قومی دھارے میں شامل ہورہا ہوں۔‘

سرفراز بنگلزئی کی ہتھیار ڈالنے پر پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ امن و استحکام ہماری اولین ترجیح ہے،بی این اے کے سربراہ سرفراز بنگلزئی عرف مرید بلوچ کا ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنا پاکستان اور بلوچستان کے لئے خوش آئند پیشرفت ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بنگلزئی نے کہا کہ ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے اسپلنجی سے ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وہ سنہ 1991 سے سنہ 2009 تک محکمہ خوراک میں ملازم تھے اور ایک اچھی اور خوشحال زندگی گزار رہے تھے۔ تاہم سنہ 2009 میں وہ چند لوگوں کے بہکاوے میں آ کر مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کیا اورانھوں نے اپنے دو بیٹوں سمیت متعدد ساتھیوں کی قربانی دی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے قومیت کے نام پر بہت سی کارروائیاں کیں، لیکن جب میں نے نام نہاد لیڈروں کو عیش کرتے دیکھا تو مجھے پتا چل گیا کہ یہ لوگ ملک دشمن ہیں۔

سرفراز بنگلزئی کا کہنا تھا کہ 2014 میں 155معصوم شہریوں کو قتل کیا گیا، بھارت سے پیسے لیکر اپنے ہی لوگوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ کالعدم تنظیم اپنے مقاصد کے لئے خواتین کا استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کالعدم بی این اے کمانڈرز کو افغانستان میں بنگلے اور گاڑیاں دی گئیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نقصان دونوں طرف ہوا ہے، جن لوگوں کے گھر والے مارے گئے، جنہیں تکالیف پہنچی ہیں، میں ان سے معافی کا طلب گار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اور بھی کافی لوگ قومی دھارے میں شامل ہونے کیلئے تیار ہیں، ریاست اس کیلئے پالیسی بنائے، وہ واپس آکر اپنی قوم اور سرزمین کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

اس موقعے پر بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ غلط فہمیاں اور دوریاں ختم ہونی چاہئیں، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ ناراض بلوچوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔

جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم اور آرمی چیف نے اس معاملے پر دن رات کام کیا ہے، گلزار امام شنبے نے مذاکرات کا راستہ ہموار کیا، ہم اس بات پر متفق ہوئے کہ ناراض بلوچوں کے مسائل حل کئے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت بلوچستان میں حالات خراب کرنے کی کوشش کررہا ہے، بھارت کا سب سے بڑا ہدف بلوچستان ہے۔

واضع رہے کہ بی آر اے اور یو بی اے کے دو دھڑوں نے جنوری 2022 میںانضمام کرکے بی این اے تشکیل دیا تھا جس کی سربراہی گلزار امام نے سنبھال لی تھی۔لیکن بعد ازاں تنظیم پر پاکستانی فوج کے حملوں میں متعدد عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جس سے تنظیم کمزور ہوگئی لیکن نومبر 2022میں گلزار امام کی ترکیہ میں گرفتاری و سرنڈر کے بعد تنظیم مکمل طور پر بکھر گئی ۔

بعض ذرائع یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ مذکورہ تنظیم میں پاکستانی ایجنسیوں نے اپنے متعدد مخبر بطور سرمچاربھرتی کئے جن کی مدد وتعاون سے اندرون خانہ تنظیم کے دیگر ساتھیوں کو ڈرون حملوں سے نشانہ بناکر ہلاک کیا گیا تھا۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ تنظیم میں ایجنسیز کی مخبر وں کی بھرتی اور مالی بحران کی وجہ سے لیڈرشپ میں اختلافات پید اہوگئے تھے جس کی وجہ سے نوبت سرنڈر کرنے تک پہنچ گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here